شمالی افریقی ملک تیونس کے شہری دفاع کے عہدیدار نے بتایا ہے کہ وسطی تیونس میں 2 کشتیاں الٹنے سے خواتین اور بچوں سمیت 27 تارکین وطن ہلاک ہو گئے، جبکہ 83 افراد کو بچا لیا گیا اور متعدد لاپتا ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق تیونس کے سفیکس شہر میں شہری دفاع کے سربراہ زید سدیری نے بتایا کہ بچائے گئے اور ہلاک ہونے والے مسافر یورپ پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے، ان تمام کا تعلق افریقی ممالک سے تھا۔
کوسٹ گارڈ کی نگرانی کرنے والے تیونس کے نیشنل گارڈ کے مطابق دیگر ممکنہ لاپتا مسافروں کی تلاش جاری ہے۔
یاد رہے ک تیونس اٹلی کے ساتھ یورپ پہنچنے کے خواہش مند غیر قانونی تارکین وطن کی روانگی کا ایک اہم راستہ ہے، جس کا جزیرہ لیمپیڈوسا تیونس سے صرف 150 کلومیٹر دور ہے۔
ہر سال ہزاروں افراد بحیرہ روم کو عبور کرنے کی کوشش کرتے ہیں، حالیہ دنوں میں بحری جہازوں کے تباہ ہونے کا سلسلہ جاری ہے، اس سفر میں خراب موسم کی وجہ سے خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ ماہ 18 دسمبر کو صحرائے افریقا سے تعلق رکھنے والے کم از کم 20 تارکین وطن سفیکس شہر کے قریب ایک بحری جہاز کے حادثے میں ہلاک جبکہ 5 لاپتا ہوئے تھے۔
اس سے قبل 12 دسمبر کو کوسٹ گارڈ نے سفیکس کے شمال میں واقع جیبینیانا کے قریب 27 افریقی تارکین وطن کو بچایا تھا تاہم 15 کے ہلاک یا لاپتا ہونے کی اطلاعات ملی تھیں۔ سال 2024 کے آغاز سے اب تک تیونس کے انسانی حقوق کے گروپ ایف ٹی ڈی ای ایس نے تیونس کے ساحل پر بحری جہازوں کے حادثے میں ہلاک یا لاپتا ہونے والے تارکین وطن کی تعداد 600 سے 700 کے درمیان بتائی ہے، 2023 میں 1300 سے زائد تارکین وطن ہلاک یا لاپتا ہوئے تھے۔