پاکستان میں نکاسی و فراہمی آب کے مسائل صحت مند معاشرے کی رکاوٹ

464
Drainage and water supply problems

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)پاکستان میں پینے کے صاف پانی، مناسب بیت الخلاء، اچھی حفظان صحت اور نکاسی و فراہمی آب کے مسائل حل کر کہ ہم صحت مند معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔ پینے کے ناقص پانی اور صفائی کی کمی کی وجہ سے پاکستان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ ماں اوربچے کی صحت سے لے کر دیگر میں صحت عامہ کے مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔

دور حاضر میں ریڈیو پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ سماجی میڈیا کی ویب سائیٹس یو ٹیوب، ٹیوٹر ، انسٹاگرام فیس بک و دیگر ذرائع سے ہم ذمہ دارانہ صحافت کے ذریعہ پاکستان میں واٹر اینڈ سینیٹیشن ہیلتھ ہائی جینز کے مسائل کاعملی حل پیش کرتے ہوئے اسے معاشرے میں اجاگر کر سکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار واٹر ایڈ پاکستان کے زیر اہتمام کراچی کے مقامی ہوٹل میں صحافیوں کے لیے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی ،صاف پانی ، صفائی ستھرائی،اچھی حفظان صحت ، مناسب بیت الخلاءکے موضوع پرایک روزہ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کیا۔

سیشن میں پرنٹ ،الیکڑانک میڈیا اور ڈیجیٹل میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کی بڑی تعدا د نے شرکت کی۔سیشن سے واٹر ایڈ پاکستان کے موسمیاتی تبدیلی کے ماہر ڈاکٹر شکیل حیات،سندھ اور بلوچستان کے صوبائی مینیجر محمد خالق سمیت دیگر نے خطاب کیا۔ ایک روزہ سیشن کا مقصد پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی اور پانی، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت (WASH) خدمات کے درمیان اہم تعلق کو اجاگر کرنا اور ان اہم مسائل کو حل کرنے میں میڈیا کی شمولیت کو فروغ دینا تھا۔صاف پانی ، صفائی ستھرائی اور اچھی حفظان صحت دنیا بھر میں ہر ایک کو خوش اور صحت مند زندگی گزارنے میں مدد دیتی ہے۔

واٹر ایڈ پاکستان کے موسمیاتی تبدیلی کے ماہر ڈاکٹر شکیل حیات نے کمزور کمیونٹیز پر موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے لیے حفظان صحت واش سسٹم بنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اپنی پریزنٹیشن کے زریعے موسمیاتی تبدیلی، پانی کی حفاظت اور صحت عامہ کے درمیان اہم تعلقات پر زور دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ واش کی مناسب سہولیات کی کمی کے خطرے کو سمجھنے کی ضرورت ہے کیونکہ پینے کے ناقص پانی اور صفائی کی کمی کی وجہ سے پاکستان میں ماں اوربچے کی صحت سے لے کر صحت عامہ کے مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔

سندھ اور بلوچستان کے صوبائی مینجر محمد خالق نے سیشن کے شرکا ءسے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا، پالیسی سازوں اور ترقیاتی شراکت داروں کے درمیان تعاون اس تبدیلی کو آگے بڑھانے اور ان لوگوں کے لیے پائیدار حل کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔اس موقع پرواٹر ایڈ پاکستان کے منتظمین نے اپنے ادارہ کا تعارف کرواتے ہوئے کہاکہ واٹر ایڈ ایک بین الاقوامی غیر منافع بخش ادارہ ہے، جو ایک نسل کے اندر ہر جگہ صاف پانی، مناسب بیت الخلاءاور اچھی حفظان صحت کو ہر ایک کے لیے آسان بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ہم پاکستان میں واحد بین الاقوامی غیر منافع بخش تنظیم ہیں جو مکمل طور پر پائیدار اور محفوظ واش پر توجہ مرکوز کرتی ہے اور تقریباً دو دہائیوں کا اندرون ملک تجربہ اور مہارت رکھتی ہے۔

واٹر ایڈ پاکستان کے منتظمین کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سرکاری اور غیر سرکاری شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں کہ یہ ضروری خدمات غریب اور پسماندہ برادریوں، خاص طور پر خواتین، معذور افراد اور دیگر کمزور گروہوں کے لیے دستیاب ہوں۔ ہم موجودہ پانی، صفائی ستھرائی، اور حفظان صحت (WASH) سروس کی ضروریات کو پورا کرنے اور مستقبل کے لیے ان کو برقرار رکھنے کے لیے صحت عامہ اور آب و ہوا کے موافقت کے طریقہ کار کو استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ واٹر ایڈ نے 2006میں پاکستان میں شروع کیا تھا جس پانی ، صفائی اور حفظان صحت کے مسائل سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے جو لوگوں کی زندگیوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔