مقبوضہ بیت المقدس:اسرائیل کی غزہ میں جاری جارحیت کو عالمی سطح پر فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیا جا چکا ہے، جس کے سبب وہاں کی آبادی میں نمایاں کمی کے ساتھ ساتھ تقریباً 35 ہزار بچے بھوکے پیاسے جان سے جا چکے ہیں۔
عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق فلسطینی ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ میں اسرائیل کے مسلط کردہ اس بحران کی ہولناکیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2023 سے اسرائیلی حملوں کے باعث غزہ کی آبادی میں6 فیصد کمی ہو چکی ہے، جس کا مطلب ہے کہ ایک لاکھ 60 ہزار افراد کی کمی ہوئی ہے۔
اسی طرح غزہ میں صرف بھوک پیاس کے باعث 35 ہزار بچے اپنی جان سے جا چکے ہیں جب کہ اسرائیلی جارحیت میں اب تک 55 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں سے 11 ہزار کی لاشیں تاحال لاپتا ہیں۔ ممکنہ طور پر یہ افراد عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ مسلسل بمباری کے نتیجے میں ایک لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو غزہ چھوڑنے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف نے جنوری 2024 میں اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ فلسطینی نسل کشی کو فوری طور پر روکا جائے۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع کے خلاف جنگی جرائم کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے ہیں۔
یہ اعداد و شمار عالمی برادری کے لیے ایک سنگین انتباہ ہیں کہ فلسطینی عوام ایک ناقابل بیان انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ عالمی انصاف کے اداروں کی مداخلت کے باوجود صورتحال ابتر ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ فلسطینی عوام کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔