وسطی افریقا کے ملک کانگو میں فوجی ٹربیونل نے قتل، لوٹ مار اور بزدلی کے الزامات پر 2 درجن اہلکاروں کے خلاف مقدمات کا فیصلہ سنادیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کانگو میں 24 فوجیوں کا ٹرائل کیا گیا جس میں سے 6 کو عدم ثبوت کی وجہ سے باعزت بری کردیا گیا جبکہ ایک فوجی ایک کا کیس مؤخر کردیا گیا۔
فوجی ٹریبیونل نے محاذ جنگ چھوڑ کر بھاگنے والے 13 اہلکارں کو موت جبکہ 4 فوجیوں کو قتل، لوٹ مار اور تشدد پر 2 سے 10 سال تک قید کی سزا سنائی۔
کانگو کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ فوجیوں کے فرار ہونے کی وجہ سے علاقائی نقصانات کے بعد فوج کے نظم و ضبط کو بہتر بنانے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔
ان فوجیوں کو منگل کے روز ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو کے مشرقی شمالی کیوو صوبے کے قصبے لوبیرو میں سزا سنائی گئی، جہاں کانگو کی افواج تقریباً 3 سال سے روانڈا کی حمایت یافتہ ایم 23 باغیوں کے خلاف لڑ رہی ہیں اور ساتھ ہی دیگر ملیشیا کے تشدد کا بھی سامنا کر رہی ہیں۔
مقامی فوج کے ترجمان مک ہزوکے نے کہا کہ لوبیرو کے علاقے میں لڑائی کا سلسلہ جاری ہے اور فوجیوں کے اپنی پوزیشنز چھوڑنے کے واقعات نے دشمن کو آگے بڑھنے میں مدد دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محاذ پر دشمن سے لڑنے میں مصروف فوجیوں نے مثالی نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا ہے، ہمیں چیزوں کو ٹھیک کرنے کے لیے اس ٹرائل کا اہتمام کرنا پڑا، تاکہ دوسروں کو سبق مل سکے۔ انہوں نے بتایا کہ ان ٹرائل کا مقصد فوج اور عوام کے درمیان اعتماد بحال کرنا تھا۔