امریکی شہر نیو آرلینز میں 15 افراد اُس وقت ہلاک ہوگئے جب ایک شخص نے اپنا ٹرک ہجوم پر چڑھادیا۔ ملزم شمس الدین جبار پولیس سے فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا۔
42 سالہ شمس الدین جبار امریکی فوج کا میرین رہ چکا تھا اور اُس نے افغانستان میں بھی انسانی وسائل کے ماہر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سولجر کی حیثیت سے خدمات انجام دی تھیں۔
پولیس نے دعوٰی کیا ہے کہ شمس الدین جبار کے ٹرک سے انتہا پسند تنظیم داعش کا پرچم اور گھریلو ساختہ بم بھی ملا ہے۔ ایف بی آئی نے ابتدائی تفتیش کے بعد بتایا ہے کہ یہ حملہ ممکنہ طور پر کئی افراد کے اشتراکِ عمل سے کیا گیا ہے۔ دیگر ملزمان اور مشتبہ افراد کی تلاش کے لیے تفتیش کا دائرہ وسیع کیا جارہا ہے۔
سال کے پہلے دن کے موقع پر یہ واقعہ نیو آرلینز کے فرینچ کوارٹر نامی علاقے کی بوربون اسٹریٹ پر ہوا۔ ملزم نے پہلے تو اپنا ٹرک ہجوم پر چڑھادیا اور پھر اُس پر فائرنگ بھی کی۔ پولیس موقع پر پہنچی اور ملزم کو فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک کردیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ شمس الدین جبار نے اس حملے سے قبل چند وڈیوز اپ لوڈ کی تھیں جن میں اُس نے بتایا ہے کہ وہ داعش سے متاثر ہے اور لوگوں کو قتل کرنا چاہتا ہے۔ ایف بی آئی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ شمس الدین جبار کے ممکنہ ساتھیوں کی تلاش کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ شمس الدین کا سوشل میڈیا پروفائل کھنگالا جارہا ہے تاکہ دیگر ملزمان کی نشاندہی ہوسکے۔ اُس کے سیل فون ریکارڈ کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔
شمس الدین جبار ٹیکساس میں پیدا ہوا اور وہیں پروان چڑھا۔ اُس نے دو شادیاں کی تھیں۔ شمس الدین جبار 2006 سے 2015 تک وہ ایکٹیو فوجی تھا اور 2015 سے 2020 کے دوران اُس نے ریزرو فوجی کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ 2009 میں اُسے افغانستان میں تعینات کیا گیا تھا۔