کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ دریائے سندھ کے پانی پرسمجھوتا نہ کرنے سے لے کر امن وامان بحالی کے مرادعلی شاہ حکومت کے سب دعوے جھوٹے ہیں، سندھ کے پانی پرڈاکا اورڈاکوراج میں پیپلزپارٹی برابر کی شریک ہے۔دریائے سندھ پر 6کینال منصوبہ سندھ کو بنجربنانے کی ساز ش ہے اس وقت کراچی تاکشمور پورا سندھ بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے۔ اغوا برائے تاوان ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے ۔حکومت شہریوں کے جان ومال کی حفاظت میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔کچے اور پکے کے ڈاکوؤں نے لوگوں کی زندگیاں اجیرن کر دی ہیں۔جماعت اسلامی سندھ نے صوبے میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کے حوالے سے 12 جنوری کو سکھر میں آل پارٹیز کانفرنس بلائی ہے، جس میں تمام سیاسی، مذہبی اور سول سوسائٹی کی تنظیموں، اقلیتوں ۔ صحافیوں ووکلا کے نمائندوں کو مدعو اور سندھ کے مسائل کے حوالے سے مؤثر لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے دیگر صوبائی قائدین کے ساتھ سکھر پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ صوبائی نائب امیر پروفیسر نظام الدین میمن، نائب قیم علامہ حزب اللہ جکھرو،امیرضلع زبیر حفیظ شیخ ،ایڈوکیٹ سلطان لاشاری، عبدالسمیع بھٹی اورضلعی سیکرٹری اطلاعات عبدالماک تنیو بھی ساتھ موجود تھے۔قبل ازیں امیر صوبہ نے سکھر پریس کلب کے نومنتخب صدر آصف ظہیر خان لودھی، جنرل سیکرٹری امداد بوزدار، نائب صدر شہزاد تابانی، سکھر یونین آف جرنلسٹس کے نو منتخب صدر سلیم سہتو، نائب صدر ریاض راجپوت سمیت دیگر تمام عہدیداران کو پھولوں کے ہار پہنا کر مبارکباددی۔ صوبائی امیر کا کہنا تھاکہ بالائی سندھ کے 5 اضلاع کی 72 لاکھ آبادی ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر ہے۔ شام 5 بجے کے بعد لوگ سفر کرنے سے کتراتے ہیں۔لوگ اپنے آباؤاجداد کے گھروں کو چھوڑ کر جارہے ہیں بچوں کی تعلیم ، روزگار متاثر ہورہا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ سندھ پولیس کے 155 ارب روپے کے بجٹ کے باوجود امن قائم کیوں نہیں ہو سکا؟ جماعت اسلامی ہر محاذ پر عوام کے مسائل کے حل کے لیے میدان میں کھڑی ہے، چاہے وہ فاطمہ فرڑو کا کیس ہو، شہید صحافی جان محمد مہر، نصراللہ گڈانی کا مسئلہ ہو یا کندھکوٹ میں امن و امان کا معاملہ ہو۔ جماعت اسلامی پرامن سندھ کی بحالی کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔و زیراعلیٰ سندھ سے عوام سوال کرتے ہیں کہ جواسلحہ پولیس کے پاس نہیں ہیں لیکن ڈاکوؤں کے پاس تمام ترجدیداسلحہ موجود اور وہ کھلے عام قانون کی رٹ کو چیلنج کیے ہوئے ہیں آخر یہ سب کس کی ناکامی ہے؟سندھ کے عوام امن کے لیے ترس گئے ہیں مگرحکمران سب کچھ ٹھیک ہے کا راگ آلاپ رہے ہیں۔