ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام کی میزبانی میں ہائر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد اور چین کی شیان جیاو ٹونگ یونیورسٹی کے تعاون سے سی پیک توانائی کا ڈھانچہ اور سماجی اقتصادی تبدیلیاں چیلنجز، مواقع اور پائیدار ترقی کے عنوان پر 2 روزہ عالمی کانفرنس اپنے اختتام کو پہنچی۔ کانفرنس کے دوران ماہرین نے جو سفارشات کرتے ہوئے سندھ میں سی پیک منصوبوں کے تحت جدید زراعت اور مویشیوں کی دیکھ بھال کے اقدامات جاری رکھنے موسمیاتی ذہانت کے طریقوں سے خوراک کے تحفظ میں بہتری لانے سولر سسٹمز کے تحت آبپاشی اور بائیو گیس جیسے توانائی کے حل کو فروغ دینے پر زور دیا گیا۔ اس کے علاوہ پانی بچانے والی ٹیکنالوجیز اور زراعت میں موسمیاتی مزاحمتی ٹیکنالوجیز کو فروغ دینے کی تجویز دی گئی، تھر میں زرعی ٹیکنالوجی پارک کے قیام، توانائی کے منتقلی کے لیے سی پیک کے فریم ورک کو جاری رکھنے زرعی بائیو ماس سے بائیوفیول کی پیداوار اور زرعی بائی پروڈکٹس کے پائیدار استعمال کے لیے نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال پر بھی زور دیا گیا۔ ماہرین نے تھرپارکر میں کوئلے کی کانکنی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ماحولیاتی ضوابط پر عملدرآمد کی ضرورت پر بھی زور دیا اور سی پیک کے ساحلی روٹ پر زیر زمین پانی کے معیار کا جائزہ لینے اور انتظام کرنے کی تجویز دی۔ اس کے علاوہ تھر میں کوئلے کے استعمال کے لیے متوازن منصوبہ بندی کرنے کی سفارش کی گئی، پاکستان اور چین کے درمیان دو طرفہ تجارت میں اضافے، سندھ کے نوجوانوں کے لیے مہارت کے فروغ اور تکنیکی تربیت میں اضافے کے لیے سی پیک منصوبوں میں روزگار کے مزید مواقع فراہم کرنے کی تجویز پیش کی گئی۔ اختتامی تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ چین اپنے ملک میں بیابانی اور ساحلی علاقوں میں ترقی کے کامیاب تجربات کی طرح سندھ کے تھر کوہستان اور کا 6 وجیسے علاقوں میں سرمایہ کاری کرے تاکہ سندھ کے ان وسائل کا بہتر استعمال ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان سی پیک پروگرام کے تحت تعاون سے سندھ میں کمیونٹی سطح پر چھوٹے منصوبوں کا آغاز ممکن ہو گا، جس سے دیہی علاقوں میں خوشحالی کا ماحول پیدا ہو گا۔ ڈاکٹر مری نے یہ بھی کہا کہ سی پیک کا منصوبہ ملک کے زرعی شعبے، اعلیٰ تعلیمی اداروں اور سماجی ترقی میں اہم تبدیلیاں لائے گا۔ ارسا کے سندھ سے ممبر انجینئر احسان لغاری نے کہا کہ اس کانفرنس کی سفارشات خاص طور پر زراعت کے لیے پانی کے بہتر استعمال کے حوالے سے فائدہ مند ثابت ہوں گی۔