حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری، مرکزی نائب صدر حورالنساء پلیجو، مرکزی رہنما ڈاکٹر دلدار لغاری، ایڈووکیٹ اسماعیل خاصخیلی اور حسنا راہوجو نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی نہ دینے کا اعلان کرنے والی پیپلز پارٹی 6 نئے کینال بنا رہی ہے، صدر آصف زرداری نے ان 6 نئے کینالز کے کام کو تیز کرنے کا حکم دے کر قائداعظم کے جمہوری پاکستان پر حملہ کیا ہے، قائداعظم محمد علی جناح نے صوبائی خودمختاری کے حصول کے لیے کانگریس سے راہیں جدا کیں، لیکن موجودہ حکمران قائداعظم کی صوبائی خودمختاری کی سوچ کے برعکس کانگریس کے مرکزیت پسند اُصولوں پر عمل کر رہے ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ بلاول، شہباز اتحادی حکومت نے ایس آئی ایف سی کے ادارے کے قیام کے ذریعے اٹھارہویں آئینی ترمیم کا قتل کر دیا ہے، ڈیلٹا کو مطلوبہ پانی نہیں مل رہا جس کی وجہ سے تمر کے جنگلات تباہ ہو گئے ہیں، ماحولیاتی مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور پلہ مچھلی سمیت آبی حیات کی کئی نسلیں خطرے میں ہیں، پہلے پلہ مچھلی سکھر بیراج تک آتی تھی لیکن اب مشکل سے کوٹری بیراج تک پہنچ پاتی ہے، سندھ کو اس کے حصے کا پانی دلانے کے لیے پیپلز پارٹی آئینی فورمز پر ایک لفظ نہیں بولتی، پیپلز پارٹی کے رہنما آئینی فورمز پر سندھ کا پانی فروخت کر کے آتے ہیں اور پھر بڑے بڑے بیانات دیتے ہیں کہ پانی کا قطرہ بھی نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیلٹا کی تباہی ملک کی معیشت کی تباہی ہے، سندھو دریا کو خشک کرنے کی سازش کرنے والے حکمران ملک دشمنی کر رہے ہیں، دریائی بہاؤ کو جاری رکھنے کے لیے ضروری قانون سازی کی جائے۔ رہنماؤں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو سندھ دشمن منصوبوں سے دستبردار ہونا پڑے گا، سندھ کے عوام 6 نئے کینالز کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ بلاول، شہباز اتحادی حکومت غیر جمہوری قوتوں کو خوش کرنے کے لیے سندھ کا پانی چوری کرنے اور زمینوں پر قبضے کے منصوبے لائی ہے، اتحادی حکومت کو تمام سندھ دشمن منصوبے ختم کرنا ہوں گے، کالا باغ ڈیم کی طرح 6 نئے کینالز کے خلاف بھی مسلسل جدوجہد کی جائے گی، 18 جنوری کو اسلام آباد میں کانفرنس منعقد کی جائے گی، 6 نئے کینالز کے منصوبوں کو ختم کرانے اور سندھ کو اس کے حصے کا پانی دلانے تک جدوجہد جاری رہے گی۔