غزہ میں اسرائیل کے ظلم اور درندگی کو آج ڈیڑھ سال کا طویل عرصہ ہوا چاہتا ہے۔ اس عرصے میں تقریباً 45 ہزار سے زائد فلسطینی شہید کر دیے گئے جن میں زیادہ تعداد خواتین اور معصوم بچوں کی ہے۔ غزہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ 57 سے زائد اسلامی ممالک خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں اور حماس کے مجاہدین امت کے ماتھے کا جھومر ہیں وہ امت کا قرض اور کفارہ ادا کررہے ہیں۔ اسرائیل امریکا کی پشت پناہی پر بدترین ظلم ڈھا رہا ہے اور عالمی ضمیر کے ٹھیکیدار خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ جانوروں کے حقوق کی بات کرنے والے نام ونہاد انسانی حقوق کے چمپئن کی گھگی بنی ہوئی ہے اور کوئی ملک اور طاقت مظلوم فلسطینیوں کی داد رسی نہیں کررہا ہے۔ جماعت اسلامی اوّل روز سے اسرائیل کے ظلم اور درندگی کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئی ہے اور ملک بھر میں بڑے بڑے احتجاجی مظاہرے اور ملین مارچ منعقد کیے گئے۔ گزشتہ دنوں اسلام آباد میں عظیم الشان غزہ ملین مارچ کا انعقاد کیا گیا جس میں مجھ سمیت کراچی کے دیگر دوستوں نے بھی شرکت کی۔ بے شک غزہ ملین مارچ ایک عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر تھا۔ ملین مارچ میں بزرگ، نوجوان، بچے، خواتین، طلبہ، مزدور، کسان سمیت ہر طبقہ ہائے سے تعلق رکھنے والے افراد شریک تھے۔ لوگوں کے ہاتھوں میں اسرائیل کے مظالم کے خلاف اور فلسطینی بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پلے کارڈز بھی تھے اور وہ امریکا اسرائیل کے خلاف زبردست نعرے بازی بھی کررہے تھے۔
غزہ ملین مارچ سے امیر جماعت اسلامی پاکستان جناب حافظ نعیم الرحمن، نائب امیر محمد اسلم، مولانا عطاء الرحمن، علامہ جواد نقوی ودیگر نے خطاب کیا۔ حافظ نعیم الرحمن کا خطاب اس ملین مارچ کا حاصل تھا انہوں نے اپنی تقریر میں مسئلہ فلسطین اور اہل غزہ کی حالت زار پر پرمغز گفتگو کی اور حکمرانوں کو بھی خوب لتاڑا۔ جماعت اسلامی کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان بھی اس ملین مارچ میں عوام کے ساتھ شریک تھے اور نوجوان ان کے ساتھ اپنی محبت کا اظہار بھی کررہے تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے تحریک انصاف کے قائد عمران خان کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ جیل سے مسئلہ فلسطین اور اہل غزہ پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھائیں۔ امریکا دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ہے۔ حماس اپنا جمہوری حق استعمال کر رہی ہے۔ نیتن یاہو دہشت گرد امریکا کے تعاون سے فلسطین پر کھلی دہشت گردی اور فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ اہل پاکستان ہمیشہ فلسطین کے عوام کے ساتھ رہے ہیں۔ حکومت پاکستان حماس کو فوری طور پر تسلیم کرے اور اسلام آباد میں حماس کا دفتر کھولا جائے فلسطین کے بچوں کو تعلیم کے حصول کے لیے پاکستان میں داخلے دیے جائیں اور اسرائیلی مصنوعات کا سختی کے ساتھ بائیکاٹ کیا جائے۔ غزہ میں اسلام آباد سے زیادہ سردی ہے اور نہتے فلسطینی اس وقت کھلے آسمان تلے پڑے ہیں اور ان کے ٹھکانوں کو چن چن کر بمباری کے ذریعے ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔ عالمی چارٹر کے تحت یہ کھلی دہشت گردی ہے۔ مسلم ممالک کی بے حسی اور خاموشی ان کے مظالم کو مزید تقویت پہنچا رہے ہیں۔ بے شک حماس کے مجاہدوں نے جس دلیری، بہادری اور نہتے ہوکر اسرائیل کے مظالم کا مقابلہ کیا ہے وہ قابل تعریف ہے۔ اسرائیل فلسطین کے معصوم بچوں کو تو شہید کرسکا لیکن وہ فلسطینی مجاہدین کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔
نیتن یاہو اس وقت گریٹر اسرائیل بات کر رہا ہے لیکن اس کے باوجود مسلم ممالک میں ایک خاموشی چھائی ہوئی ہے اور کوئی ملک بھی اہل غزہ کے ساتھ کھڑے ہونے کو تیار نہیں ہے۔ مسلمان ممالک کے حکمران اپنے لوگوں کو فتح کررہے ہیں۔ حماس جمہوری طریقے سے اقتدار میں آئی ہے لیکن امریکا کو جمہوریت اور بادشاہت بھی اپنی مرضی کی پسند ہے۔ حماس کو دہشت گرد کہنے والے خود سب سے بڑے دہشت گرد ہیں۔ خود امریکا ریڈ انڈین کی لاشوں پر بنا ہے اور اس نے مقامی لوگوں کو قتل کیا۔ ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم برسائے گئے۔ امریکا اس وقت پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی پر بھی حملہ آورہوا ہے یہ امریکا کا دھرا معیار ہے۔ حماس نے اپنے جہاد کے ذریعے اسلام دشمن قوتوں کے بڑے خطرناک منصوبوں کو ناکام بنا دیا ہے۔
اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے تحت ہونے والے عظیم الشان فلسطین ملین مارچ، میں لاکھوں لوگوں کی شرکت نے یہ بات ثابت کردی ہے کہ پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی اپنی تحریک اور جدوجہد میں فلسطین کی بات کی تھی۔ فلسطین مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس ہمارا قبلہ اوّل ہے۔ فلسطین سے عقیدہ کا تعلق ہے اہل پاکستان فلسطین اور قبلہ اوّل کی حفاظت کرنے والوں کے ساتھ ہیں اور اس پر بمباری کرنے والوں کے خلاف ہیں۔ پاکستان کے حکمران ہوش کے ناخن لیں اور امریکی غلامی سے نجات اور چھٹکارا حاصل کریں۔ جب تک پاکستان امریکا کی غلامی سے چھٹکارا حاصل نہیں کرے گا ملک ترقی نہیں کرسکے گا۔ 450 دنوں میں اہل غزہ کے ساتھ کون سا ظلم ہے جو نہیں ہوا لیکن شاباش ہے ان مجاہدوں کو کہ وہ دنیا کی سپر قوتوں کے سامنے بہادری کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں اور نہتے ہوکر امت مسلمہ کی جنگ لڑی رہے ہیں۔ پاکستان کے حکمرانوں نے ہوش کے ناخن نہیں لیے تو بھارت اسی حکمت عملی کو اپناتے ہوئے کشمیر میں بھی اسی طرح کے حالات پیدا کرے گا۔ جماعت اسلامی اور اس کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے اسلام آباد میں غزہ ملین مارچ برپا کر کے امریکا اور اسرائیل کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ ان شاء اللہ فلسطین اور قبلہ اوّل کی آزادی قریب ہے اور امریکا ٹکرے ٹکرے ہونے جا رہا ہے۔