سندھ میں غذائیت سے متعلق اعداد و شمار حوصلہ افزا نہیں، شیزہ حمید

285
Statistics on nutrition in Sindh are not encouraging

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) سندھ میں غذائیت سے متعلق اعدادوشمار حوصلہ افزا نہیں ہیں۔ دودھ پلانے والی ماؤں، متوازن خوراک اور زچگی کی صحت جیسے طریقوں کو فروغ دینے کے لیے میڈیاآگاہی فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔دودھ پلانے کے فروغ ، خاندانی دوستانہ پالیسیوں اور ماں کو دودھ پلانے کے حوالے سے بین الاقوامی ضابطے پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔

سندھ میں ماؤں، بچے اور نوعمروں کی غذائیت کے اہم مسئلے کو حل کرنے کے لیے کراچی پریس کلب میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ سیو دی چلڈرن انٹرنیشنل اور یونیسف کے تعاون سے منعقد ہونے والی اس تقریب میں پروگرام ڈائریکٹر ایل ایچ ڈیبلیو پی ڈاکٹر فرحانہ میمن، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل آف لیڈی ہیلتھ ورکر ڈاکٹر محمد خالد میمن، پروجیکٹ منیجر سیف دی چلڈرن انٹرنیشنل محمد اعظم کیانی ، پروجیکٹ کواڈینٹر سیف دی چلڈرن انٹرنیشنل شیزہ حمید ،نیوٹریشن اسپیشلسٹ یونیسف ڈاکٹرمظہر اقبال کے علاوہ تقریب میں شعبہ طب سے وابستہ معروف ڈاکٹرز ،صحافیوں، سندھ حکومت کے محکمہ صحت کے نمائندے، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں، کیمونٹی ہیلتھ کئیر کے شعبہ سے تعلق رکھنے والی خواتین اور سماجی تنظیموں کے نمائندوں سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز نے بڑی تعداد میں شرکت کی ہے۔

تقریب کا مقصد سندھ میں زچگی، بچے اور نوعمروں کی غذائیت کو آگے بڑھانے کے لیے جدت، تعاون، اور بہتر غذائیت کے نتائج کو فروغ دینا تھا۔ تقریب کی نظامت کے فرائض سیو دی چلڈرن انٹرنیشنل کی نیشنل نیوٹریشن کوآرڈینیٹر شیزہ حمید نے انجام دیے،انہوں نے پروجیکٹر کی مدد سے سندھ میں غذائی قلت کے خطرناک صورتحال پر اعدادوشمار کے زریعے پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

شیزہ حمید کا کہنا تھا کہ سندھ میں غذائیت سے متعلق اعدادوشمار حوصلہ افزا نہیں ہیں۔ دودھ پلانے کے فروغ ، خاندانی دوستانہ پالیسیوں اور ماؤں کے دودھ پلانے کے حوالے سے بین الاقوامی ضابطے پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے فوری اور مشترکہ کاوش پر زور دیا ہے۔انہوں نے سندھ کو درپیش اہم مسائل خاص طور پر ماؤں ، بچوں اور نوعمروں کو متاثر کرنے والے غذائی اعدادوشمار بھی پیش کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان چیلنجز پر فوری توجہ دینے اور ان سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی تجویز کرنے کے لیے شرکاءکو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ شیزہ حمید نے پاکستان میں زچگی کی غذائی قلت پر ایک تکنیکی سیشن کا بھی انعقاد کیا، جس میں ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے درکار پالیسی کی ضروریات اور فوری اقدامات کے بارے میں تفصیلات فراہم کی گئی۔

سیو دی چلڈرن کے نیشنل پروجیکٹ مینیجر محمد اعظم کیانی نے پاکستان میں تنظیم کے جاری کام کے بارے میںشرکاءکو تفصیل سے آگاہ کیا۔ انہوں نے زچگی، بچے اور نوعمروں کی غذائیت کو آگے بڑھانے میں میڈیا کے پیشہ ور افراد کو شامل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

ان کا کہنا تھاکہ میڈیا پلیٹ فارم کمیونٹیز کو مناسب غذائیت کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ہمیں خصوصی طور پر دودھ پلانےوالی ماں کے لیے متوازن خوراک اور زچگی کی صحت جیسے طریقوں کو فروغ دینے کے لیے میڈیاخواتین کوآگاہی فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ صحافیوں اور میڈیا کے پیشہ ور افراد کو غذائیت کے مسائل پر مؤثر طریقے سے رپورٹ کرنے، رائے عامہ پر اثر انداز ہونے اور پالیسی سازوں کو جوابدہ بنانے کے لیے علم اور وسائل سے آراستہ کر نے کے حوالے سے تفصیل سے آگاہ کیا۔ انہوں نے ملک بھر میں غذائیت کے نتائج کو بہتر بنانے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اور کمیونٹی سے چلنے والے اقدامات کے اثرات کو بھی اجاگر کیا۔

تقریب میں ایل ایچ ڈبلیو کی پروگرام ڈائریکٹر ڈاکٹر فرحانہ میمن ،ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل آف دی لیڈی ہیلتھ ورکر ڈاکٹر محمد خالد میمن ،ڈاکٹر مظہر اقبال، یونیسیف میں غذائیت کے ماہر ڈاکٹر نوید بھٹو، سندھ میں غذائیت کے ماہر ڈاکٹر انیلہ نور ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر اور ماہر صحت نے غذائیت کے پیغامات کو بڑھانے، غلط معلومات کا مقابلہ کرنے اور پالیسی کی تبدیلیوں کو متاثر کرنے میں میڈیا کی شمولیت کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔

ڈاکٹر فرحانہ میمن نے سندھ میں غذائیت کے چیلنجز بالخصوص ان مسائل سے نمٹنے میں میڈیا کے کردار پر بات کی۔ انہوں نے درست معلومات کی ضرورت پر زور دیا اور عوام کو متوازن غذا، مائیکرو نیوٹرینٹ سپلیمینٹیشن اور خصوصی دودھ پلانے کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کرنے میں میڈیا کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے میڈیا کے نمائندوں سے درخواست کی کہ وہ بہتر صحت کے لیے مثبت خبروں کو فروغ دیں خاص طور پر زچگی اور نوعمروں کی غذائیت کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرے آخر میںپینل ڈسکیشن میںموثر پالیسی سازی، وسائل کی تقسیم، اور کمیونٹی کی شمولیت پر توجہ دی گئی۔

تقریب کے اختتام پر محمد اعظم کیانی نے ماں اور بچے کی غذائیت کو بہتر بنانے کے لیے اجتماعی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ حکومت، میڈیا، این جی اوز، اور کمیونٹی تنظیموں کی مشترکہ کوششوں کے ذریعے ہم صحت مند خاندانوں، مضبوط کمیونٹیز، اور زیادہ پیداواری سندھ کی جانب اہم پیش رفت کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبہ میں موجودہ اعشاریوں کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ ماو¿ں اور بچوں کے لیے صحت کے بہتر نتائج کے حصول میں غذائیت اور دودھ پلانا اہمیت کے حامل ہیں۔ خطے کے موجودہ صحت کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ان شعبوں میں بہتری کے لیے محکمہ صحت عامہ یونیسف اور سیو دی چلڈرن کے اشتراک سے کام کر رہا ہے۔ تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد اس حوالہ سے آگاہی فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اور بچوں میں غذائی قلت کو پورا کرنے کے لیے ہمیں مشترکہ حکمت عملی کے تحت کام کرنا ہوگا تاکہ خاطر خواہ نتائج برآمد ہوسکیں۔