کرم امن معاہدے میں ڈیڈ لاک ختم ہونے کا امکان: عمائدین دستخط کرنے پر راضی

79

ڈی آئی خان /پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک)کرم امن معاہدے میں ڈیڈ لاک ختم ہونے کا امکان ہے جبکہ عمائدین کو مسودے پر دستخط کرنے پر راضی کرلیا گیا ہے ادھر مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا ہے کہ کرم میں امن و امان کا مسئلہ ہے مگر بد قسمتی سے اس کو مذہبی رنگ دیا جاتا ہے، کرم میں معاہدہ ہونے تک راستے نہیں کھولیں گے۔ تفصیلات کے مطابق گرینڈ جرگہ ڈیڈلاک کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے، حکومتی اراکین اور عمائدین کا ضلع کرم کے معاملے پر امن جرگہ آج منگل کے روز پھر منعقد ہو گا، جس میں امید ہے کہ مسئلے کا حل نکل آئے گا۔ جرگہ تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکا ہے۔ ایک فریق کے عمائدین نے امن معاہدے پر تاحال دستخط نہیں کیے۔ جرگہ ذرائع کے مطابق کرم امن معاہدے میں ڈید لاک ختم ہونے کا امکان ہے اور امن معاہدے کے مسودے پر دستخط کے لیے عمائدین کو راضی کر لیا گیا ہے۔جرگہ ذرائع نے بتایا کہ معاہدے کے بعض نکات پر چند مشران راضی نہیں تھے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اسلحہ حکومت کے سامنے نہیں، جرگے میں سرنڈر کرنا ہوگا۔ علاوہ ازیں مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے پشاور پریس کلب میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ روز سے کرم میں حالات کرم میں خراب تھے جس کے بعد صوبائی حکومت نے کوششیں کیں، دونوں فریقین کے مابین فائر بندی کی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ جلدی مسئلہ حل ہو، دونوں فریقین کے ساتھ رابطہ ہے، آج بھی مذاکرات کیے ہیں، دونوں فریقین راضی نامہ پر متفق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ 130 سال پرانا مسئلہ ہے، وہاں کے عمائدین کے ساتھ مل بیٹھ کر اس مسئلے کا مستقل حل چاہتے ہیں، اس سلسلے میں عمائدین پر مشتمل گرینڈ جرگہ بنایا، پہلے ایک فریق نے وقت مانگا تھا پھر دوسرے فریق نے 2دن کا وقت مانگ لیا ،آج 11 بجے وہ جرگہ میں بیٹھ جائیں گے، اسلحے کی حوالگی کی شرط کہ وجہ سے وقت لگا، پہلے دونوں فریق اسلحہ جمع اور بنکرز ختم کریں گے تاکہ پھر فائرنگ کا واقعہ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کرم کو خالی کرکے وہاں دہشت گردوں کو آباد کرنے کی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں، کرم کے راستے بند ہوتے تو لوگ پاک افغان باڈر کا راستہ استعمال کرتے تھے مگر اب وہ راستے بھی بند ہیں، امن و امان کا مسئلہ ہے مگر بد قسمتی سے اس کو مذہبی رنگ دیا جاتا ہے جس کہ وجہ سے حالات خراب ہو جاتے ہیں، بگن میں اگر غیر مقامی افراد ملوث ہیں تو ان کے خلاف کارروائی ہوگی، پہلے راضی نامہ ہو جائے اس کے بعد کارروائی کی جائے گی۔