سیاسی جماعتوں پر پابندی ماضی میں مفید اور نتیجہ خیز رہی نہ آئندہ ہو گی

73

لاہور (رپورٹ: حامد ریاض ڈوگر) سیاسی، صحافتی اور قانونی ماہرین کی رائے میں سیاسی جماعتوں پر پابندی ماضی میں مفید اور نتیجہ خیز رہی ہے اور نہ آئندہ ہوگی، حکومت نے اگر تحریک انصاف پر پابندی کی جانب پیش رفت کی تو ملک کے سیاسی حالات مزید ابتر ہو جائیں گے۔ ماضی میں جماعت اسلامی ، عوامی لیگ اور نیشنل عوامی پارٹی پر پابندی لگانے کے تجربات ناکام ثابت ہو چکے ہیں اس لیے حکومت کے لیے بہتر ہو گا کہ وہ سنجیدہ مذاکرات کا راستہ اختیار کرے یہی ملک و قوم کے لیے مفید اور سیاسی استحکام و ملکی تعمیر و ترقی میں معاون ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم، ممتاز سیاسی تجزیہ نگار، روز نامہ پاکستان کے مدیر اعلیٰ مجیب الرحمن شامی اور استقلال پارٹی و پراگریسو پیپلز موومنٹ کے چیئرمین منظور علی گیلانی ایڈووکیٹ نے ’’جسارت‘‘ کے اس سوال کے جواب میں کیا کہ کیا حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کی کوئی کوشش نتیجہ خیز ہو گی؟ کے جواب میں کیا۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے اس سوال کے جواب میں اپنی رائے دی کہ پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ برسراقتدار لوگوں کی طرف سے اپنی مخالف اور ناپسندیدہ سیاسی جماعتوں پر پابندی کبھی نتیجہ خیز نہیں رہی بلکہ اس کے نتائج ہمیشہ حکمرانوں کی توقعات کے برعکس ہی برآمد ہوئے ہیں اب بھی اگر حکومت تحریک انصاف پر پابندی کے ذریعے اسے دبانے یا ختم کرنے کی کوئی کوشش کرے گی تو صورت حال مزید ابتر ہو جائے گی اور حکومت کو اپنے مقاصد میں کامیابی کی بجائے سبکی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ موجودہ حالات میں حکمرانوں اور مقتدر طبقات کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ دل بڑا کریں اور مذاکرات کا راستہ اختیار کریں ملک و قوم کے لیے یہی مفید ہو گا اور اسی سے سیاسی استحکام اور ملکی تعمیر و ترقی اور قومی خوش حالی کا راستہ تلاش کیا جا سکتا ہے ، اس کے برعکس سوچ منفی نتائج کو جنم دے گی۔ ممتاز صحافی، کالم نویس، سیاسی تجزیہ نگار اور روزنامہ پاکستان کے مدیر اعلیٰ مجیب الرحمن شامی نے ’جسارت‘ کے استفسار پر کہا کہ حکومت تحریک انصاف پر آئین و قانون کے تابع پابندی لگا ہی نہیں سکتی اسے معاملہ عدالت عظمیٰ کے سامنے پیش کرنا ہو گا اگر عدالت عظمیٰ حکومت کے دلائل سے متفق ہو کر توثیق کرے گی تو پابندی لگائی جا سکے گی۔ ہماری سیاسی تاریخ میں کئی بار کئی سیاسی جماعتوں پر پابندی لگائی گئی ہے مگر اس کے مفید اور مطلوب نتائج حاصل نہیں کیے جا سکے۔ نیشنل عوامی پارٹی پر پابندی لگائی گئی مگر یہ آج بھی عوامی نیشنل پارٹی کے نام سے کام کر رہی ہے عوامی لیگ پر پابندی کا نتیجہ بھی ہم نے بھگتا۔ جماعت اسلامی پر بھی پابندی لگائی گئی مگرعدالت عظمیٰ نے اسے ختم کر دیا اور جماعت اسلامی آج بھی حسب معمول کام کر رہی ہے، جنرل محمد ضیا الحق کے مارشل لا میں توتمام سیاسی جماعتوں پر پابندی لگا دی گئی تھی مگر ان کے اقتدار میں بھی تمام سیاسی جماعتوں کے نام سے پہلے کالعدم لکھ کر ان کی شناخت اور کام جاری رہا حقیقت یہی ہے کہ سیاسی مسائل کو سیاسی طریقے ہی سے حل کیا جانا چاہیے، قانون کا سہارا لینے سے معاملات الجھ جاتے ہیں۔ اصولی بات یہی ہے کہ آج کے حالات میں تحریک انصاف پر پابندی کو عوام قبول نہیں کریں گے اور اس کے مثبت نتائج برآمد نہیں ہوں گے۔ استقلال پارٹی کے چیئرمین منظور علی گیلانی ایڈووکیٹ نے ’جسارت‘ کے رابطہ کرنے پر رائے دی کہ تحریک انصاف پر پابندی لگانا مناسب فیصلہ نہیں ہو گا اگرچہ تحریک انصاف نے بطور سیاسی جماعت جو کام کیے وہ سخت نا مناسب تھے اور ملک میں عدم استحکام کا باعث بنے مگر اس کے باوجود پابندی مسئلے کا حل نہیں بلکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام سیاسی قائدین مل بیٹھیں اور مسائل کا حل تلاش کریں۔ میاں نواز شریف لندن کی کل جماعتی کانفرنس کی طرح اسلام آباد میں اجلاس منعقد کریں جس میں عمران خاں کو بھی لایا جائے، جیسا کہ اگرتلہ سازش کیس کے ملزم پاکستان عوامی لیگ کے سربراہ شیخ مجیب الرحمن کو ایوب خاں کی بلائی ہوئی کل جماعتی کانفرنس میں شریک کیا گیا تھا۔ اس کانفرنس میں تمام سرکردہ سیاسی رہنما سر جوڑ کر بیٹھیں اور ملک و قوم کو درپیش اندرونی و بیرونی مسائل اور مشکلات کا حل تلاش کریں اگر سنجیدگی سے کوشش کی جائے تو یہ کانفرنس ملک میں سیاسی استحکام اور تعمیر و ترقی میں معاون ہو گی۔