پی ٹی اے نے وی پی این فراہم کرنے والی کمپنیوں کی رجسٹریشن کا عمل شروع تو کر دیا ہے، لیکن تاحال کسی کمپنی کی جانب سے رجسٹریشن کی درخواست موصول نہیں ہوئی۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے 19 دسمبر سے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) فراہم کرنے والے اداروں کی رجسٹریشن کے عمل کا آغاز کیا تھا۔ تاہم ابھی تک وی پی این سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں نے اس عمل کے تحت درخواستیں نہیں دی ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ کمپنیاں اس وقت رجسٹریشن کے عمل کا جائزہ لے رہی ہیں، اور توقع کی جا رہی ہے کہ مزید دو سے چار ہفتوں میں ان کمپنیوں سے درخواستیں موصول ہوں گی۔
پی ٹی اے کے ذرائع نے بتایا کہ وی پی این خدمات فراہم کرنے والی کمپنیاں کلاس لائسنس برائے ڈیٹا سروسز کے تحت رجسٹرڈ ہوں گی، جس سے ان کمپنیوں کو مقامی طور پر لائسنس حاصل کرنے کی اجازت ملے گی۔ اس لائسنس کے ذریعے پی ٹی اے وی پی این سروس فراہم کنندگان کی مانیٹرنگ اور ریگولیشن کر سکے گا۔ اس کے علاوہ ان کمپنیوں کو پاکستان میں ڈیٹا سینٹرز قائم کرنے کی بھی پابندی ہوگی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی اے وی پی این سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں سے لائسنس فیس کے طور پر دو سے چار لاکھ روپے وصول کرے گا۔ اس کے ساتھ ہی، یہ کمپنیاں مقامی ڈیٹا پروٹیکشن قوانین کی پیروی کرنے کی بھی پابند ہوں گی۔ پی ٹی اے کا مقصد سائبر حملوں کی نشاندہی اور ان کی بہتر نگرانی کرنا بھی ہے۔
اس نئے اقدام کا مقصد وی پی این سروس فراہم کرنے والوں کی بہتر مانیٹرنگ اور ریگولیشن ہے، تاکہ غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کا مسئلہ حل ہو سکے۔ پی ٹی اے نے اس حکمت عملی کو اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے مرتب کیا ہے