کراچی: وزارت اوورسیز پاکستانیز سال 2024 میں پاکستانیوں کے لیے بیرون ملک روزگار کے مواقع کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے اور 10 لاکھ کے ہدف کے برعکس 7 لاکھ کے لگ بھگ پاکستانیوں کو قانونی طریقے سے بیرون ملک روزگار ملا۔ یہ نہ صرف ہدف سے کم ہے بلکہ سال 2023 کے مقابلے میں بھی کم و بیش ایک سے ڈیڑھ لاکھ کم ہے۔
بیورو آف ایمیگریشن و اوورسیز ایمپلائیمنٹ کے اعداد وشمارکے مطابق 2024 میں چھ لاکھ 63 ہزار 186 سے زائد پاکستانیوں نے قانونی طریقے بیرون ممالک حصول روزگار کے لیے ملک کو خیرباد کہا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق2023 میں قانونی طریقے سے بیرون ممالک حصول روزگار کے لیے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد آٹھ لاکھ 62 ہزار 625 تھی۔ اگر دسمبر میں متوقع طور پر جانے والوں کو بھی شامل کر لیا جائے تب بھی گذشتہ سال کے مقابلے میں ایک سے ڈیڑھ لاکھ کم ملازمتوں کا امکان ہے۔ایک ایسے وقت میں جب ملک میں معاشی صورت حال قابل رشک نہیں اور پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد بیرون مالک جانے کے لیے تگ و دو کر رہی ہے، اس کے باوجود بیرون ملک ملازمتوں کے حصول کا ہدف حاصل نہ ہونا وزارت اوورسیز کے لیے نہ صرف ایک چیلنج ہے بلکہ اس بھی بڑا چیلنج یہ ہے کہ تمام تر دعوں اور کوششوں کے باوجود خلیجی ممالک کے علاوہ وزارت اوورسیز دنیا کے دیگر ممالک میں اپنا شیئر حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔
سال 2024 میں بیرون ملک قانونی طور پر روزگار حاصل کرنے والے کم و بیش سات لاکھ افراد میں سے 90 فیصد سے زائد نے چھ خلیجی ممالک کا رخ کیا جبکہ باقی دس فیصد نے دیگر 48 ممالک میں روزگار حاصل کیا۔ہر سال کی طرح اس بار بھی سعودی عرب سات لاکھ میں سے سوا لاکھ پاکستانیوں کا میزبان بنا اور انھیں ملازمتیں دیں جو بیرون ملک جانے والوں کی کل تعداد کا ساٹھ فیصد بنتا ہے۔سیکریٹری وزارت اوورسیز پاکستانیز ڈاکٹر ارشد محمود کے مطابق دنیا بھر کی لیبر مارکیٹ میں مہارت یافتہ ورک فورس کی طلب بڑھ رہی ہے۔