کرم  میں  امن و امان: پختونخوا اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن کا مشترکہ مؤقف

103
Resolution passed in KPK

پشاور:خیبرپختونخوا اسمبلی میں قبائلی اضلاع میں ممکنہ فوجی آپریشن کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن نے مشترکہ موقف اختیار کرلیا ہے۔

نجی ٹی وی  کی رپورٹ کے مطابق دونوں جانب سے کسی بھی طرح کے آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ قبائلی علاقوں میں امن و امان کے قیام کے لیے متبادل اقدامات پر غور کیا جائے۔

اسمبلی کے اجلاس میں قبائلی اضلاع میں امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی بحث کی گئی، جس دوران ارکان اسمبلی نے کہا کہ مزید آپریشنز سے مقامی عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا اور اس سے مسائل حل ہونے کے بجائے مزید پیچیدہ ہوسکتے ہیں۔ حکومتی نمائندوں نے واضح کیا کہ آپریشن کا کوئی بھی فیصلہ خیبرپختونخوا حکومت اور وزیراعلیٰ کی منظوری سے ہوگا۔

اسپیکر اسمبلی نے اجلاس کے دوران کہا کہ امن و امان کے معاملے پر اسمبلی میں جو سوالات اٹھائے گئے ہیں، وہ انتہائی اہم ہیں اور ان پر توجہ دی جانی چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پچھلی دو دہائیوں کے دوران خیبرپختونخوا میں بار بار آپریشنز کیے گئے، جن کے نتیجے میں لوگوں کو نقل مکانی اور دوبارہ آبادکاری جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔

اسپیکر نے مزید کہا کہ فوج اور منتخب نمائندوں کے درمیان اعتماد کی کمی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے امن و امان کی موجودہ صورتحال پر خیبرپختونخوا پولیس کے انسپکٹر جنرل کو اسمبلی میں طلب کر لیا ہے تاکہ ارکان اسمبلی اور اپوزیشن کو تفصیلی بریفنگ دی جائے۔

اسپیکر نے یہ بھی عندیہ دیا کہ اگلے مرحلے میں کور کمانڈر کو اسمبلی میں مدعو کیا جائے گا تاکہ وہ امن و امان کے بارے میں براہ راست ارکان اسمبلی کو آگاہ کریں۔