اسلام آباد:رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر کا ٹیکس وصولی ہدف پورا کرنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو جاری مالی سال 2024-25 کی پہلی ششماہی میں ٹیکس ریونیو میں ایک بڑا شارٹ فال کا سامنا ہے۔
ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر کا 6 ہزار 9 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف پورا کرنا تقریباً ناممکن نظر آ رہا ہے، تاہم ادارہ اس شارٹ فال کو 500 ارب روپے سے کم رکھنے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔
ملک میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح ہدف کے مقابلے میں کم ہو کر 10.3 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جبکہ اس سال کے آغاز میں یہ شرح 10.6 فیصد تھی۔ اس کے باوجود ایف بی آر نے پرائمری بیلنس کا ہدف کامیابی سے حاصل کر لیا ہے۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ پراپرٹی سیکٹر پر 11 سے 12 فیصد ٹیکس کی شرح بہت زیادہ ہے، جس کی وجہ سے پراپرٹی کی خرید و فروخت میں نمایاں کمی آئی ہے۔ اس حوالے سے یہ تجویز بھی دی جا رہی ہے کہ آئی ایم ایف کو پراپرٹی پر ٹیکس کی شرح کم کرنے کی تجویز دی جائے۔
اس کے علاوہ حکام نے بتایا کہ بجٹ میں مہنگائی اور درآمدات کے غلط تخمینے بھی ٹیکس شارٹ فال کی بڑی وجوہات ہیں۔ مہنگائی 12 فیصد کی پیش گوئی کے مقابلے میں صرف 4.9 فیصد رہی جب کہ درآمدات میں 16 فیصد اضافے کی توقع تھی لیکن 5 فیصد کی ہی گروتھ دیکھی گئی۔ ان دونوں عوامل نے ٹیکس کی وصولیوں پر منفی اثر ڈالا، خصوصاً درآمدی اشیا پر ٹیکس کی محاصل میں کمی آئی۔