حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) عوامی تحریک کی مرکزی کونسل کا اجلاس عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری کی زیر صدارت ڈی ٹین پلیجو ہائوس قاسم آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سندھ اور ملک کی سیاسی صورتحال پر غور کے بعد اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دریائے سندھ پر 6 نئی نہروں، ارسا ایکٹ میں ترمیم اور کارپوریٹ ایگریکلچرل فارمنگ منصوبوں کے خلاف عوامی تحریک کی جانب سے 18 جنوری 2025ء کو اسلام آباد میں کانفرنس منعقد کی جائے گی۔ کانفرنس میں سول سوسائٹی کے نمائندوں بشمول ادیبوں، شاعروں، دانشوروں، آبی ماہرین، وکل، صحافیوں، طلبا، کسانوں اور مزدور رہنماؤں کو مدعو کیا جائے گا۔ اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری نے کہا کہ بلاول زرداری نہروں کے خلاف جھوٹے بیانات دے رہے ہیں۔ صدر زرداری سندھی عوام کو بیوقوف بنانا بند کریں۔ صدر زرداری نے دریائے سندھ سے 6 نہروں کا کام تیز کرنے کا حکم دیا ہے۔ ایوان صدر سندھ کے خلاف سازشوں کا محور بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت ہو تو سندھی لوگ سانس نہیں لے سکتے۔ سندھ کے پانی، زمینوں اور وسائل کا تحفظ پیپلز پارٹی نہیں سندھی عوام کرے گی۔ پیپلز پارٹی کے ارکان نے اقتدار کی خاطر سندھ کا ایک ایک انچ بیچ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کے ذریعے مظلوم قوموں کے وسائل، زمین اور پانی چھینا جا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت قابضین کو سہولت کاری کا کردار ادا کر رہی ہے۔ پیپلز پارٹی جھوٹے ڈرامے کرنے کے بجائے قومی اسمبلی، سینیٹ اور سندھ اسمبلی سمیت بلوچستان اسمبلی سے نہروں کے خلاف قرارداد منظور کرائے۔ 6 نہریں سندھ کے وجود پر وار کے برابر ہیں۔ دریائے سندھ سے 6 نئی نہریں بننے سے سندھ مکمل طور پر بنجر ہو جائے گا۔ سندھ کے عوام دریائے سندھ کے تحفظ اور سندھ کی بقا کے لیے پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔ وسند تھری نے مزید کہا کہ حکومتی سربراہوں کی سرپرستی میں ڈاکوؤں نے ریاست کے اندر ریاست قائم کر رکھی ہے۔ اغوا کی صنعت قائم ہے، لوگ برسوں سے ڈاکوؤں کی قید میں ہیں لیکن حکومت ڈاکوؤں کے خلاف مؤثر آپریشن کرنے کو تیار نہیں۔ اجلاس میں ایڈووکیٹ ساجد حسین مہیسر، نور احمد کاتیار، لال جروار، عبدالقادر رانٹو، عمرا سمون، ڈاکٹر ماروی سندھو، ماہ نور ملاح، ایڈووکیٹ کونج لاشاری، ڈاکٹر دلدار لغاری، نوید عباس کلہوڑو، حاجی خان سمون، ایڈووکیٹ راحیل بھٹو، فاضل کھوسو، رزاق چانڈیو، زبیر نوناری، علی محمد کلمتی، ایڈووکیٹ خالد تنیو، سرمد راجپر، لطیف بھٹی، عطا اللہ انڑ، ممتاز کھوسو، ایڈووکیٹ ایاز کلوئی، ایڈووکیٹ اظہر داؤد پوٹو، محبوب رک راہوجو، کاشف ملاح، ایڈووکیٹ اسماعیل خاصخیلی، ایڈووکیٹ آصف کھوسو، ایڈووکیٹ دیال صحرائی، جام تماچی، نور نبی پلیجو، ایاز کھوسو، مجید ساگر، ایڈووکیٹ عطا اللہ انڑ، عبدالرحمن سمون، میر پرویز داؤد پوٹو، ایڈووکیٹ نجیب الرحمن مہیسر، محمد علی ٹالپر، مہران درس، مختار بکاری، عزیز میمن، اشوک کمار، نیاز بہرانی اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔