پشاور(آئی این پی )خیبر پختونخوا کے دیہی و شہری علاقوں میں سوئی گیس کی غیر اعلانیہ بندش کے مسئلے پر پاکستان مسلم لیگ کے صوبائی ایڈیشنل جنرل سیکرٹری محمد بلال محمدزئی نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سردیوں کے موسم میں گیس کی عدم دستیابی نے عوام کی زندگی کو مفلوج کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال شہریوں کے لیے ناقابل برداشت ہوتی جا رہی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب سردی کی شدت بڑھ رہی ہے ۔انکا کہنا تھا گرمی کے موسم میں عوام کو بجلی کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ اب گیس کی غیر اعلانیہ بندش سے دیہی و شہری عو ام کے لیے شدید مشکلات کا باعث بن رہی ہے۔ گھریلو صارفین کے علاوہ، چھوٹے کاروبار، جیسے ہوٹل، بیکریاں اور دیگر صنعتی یونٹس، بھی اس بحران کا شکار ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گیس کی لوڈشیڈنگ نے تعلیمی اداروں کو بھی متاثر کیا ہے،۔گھروں میں گیس نہ ہونے کی وجہ سے عوام کو متبادل ایندھن، جیسے لکڑی اور کوئلہ، استعمال کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، جو نہ صرف مہنگا ہے بلکہ ماحولیاتی آلودگی کا باعث بھی بنتا ہے۔محمد بلال محمدزئی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اس سنگین مسئلے کا نوٹس لے اور عوام کو ریلیف فراہم کرے۔ حکومت کو چاہیے کہ گیس کی سپلائی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے اور گیس کے غیر قانونی کنکشنز اور ضیاع کو روکنے کے لیے موثر حکمت عملی اپنائے۔ حکومت عوامی مشکلات کے حل کے لیے جامع پالیسی مرتب کرے۔ اس پالیسی کے تحت گیس کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے، اور گیس کی فراہمی میں کسی قسم کی رکاوٹ کو دور کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گیس کے شعبے میں شفافیت اور جوابدہی کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ گیس کی کمی کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اور توانائی کے متبادل ذرائع کی تلاش پر غور کیا جانا چاہیے۔محمد بلال محمدزئی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے حقوق کے لیے متحد ہو کر آواز بلند کریں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی دباؤ حکومت کو مجبور کرے گا کہ وہ فوری طور پر گیس کی غیر اعلانیہ بندشکے مسئلے کو حل کرے۔ گیس کی فراہمی حکومت کی بنیادی ذمہ داری اور عوام کا آئینی و بنیادی حق ہے ، عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکمران اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں گے اور عوامی مشکلات کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں گے۔