سول /اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک+نمائندہ جسارت) جنوبی کوریا میں مسافر طیارہ لینڈنگ کے دوران حادثے کا شکار ہوگیا ۔حکام نے 181 مسافروں میں سے 179 کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے جب کہ عملے کے 2افراد زندہ بچ گئے ہیں۔اتوار کو جنوبی کوریا کی ایک مقامی ائر لائن جے جو ائر کا مسافر طیارہ دار الحکومت سول سے جنوب میں 290 کلو میٹر دور موان شہر کے ائرپورٹ پر لینڈ کر رہا تھا۔موان ائرپورٹ جنوبی کوریا کا ایک مصروف اور اہم ہوائی اڈہ ہے۔لینڈنگ کے دوران بظاہر جہاز کے لینڈنگ گیئر نہیں کھلے اور وہ رن وے پر پھسلتا ہوا ائرپورٹ میں کنکریٹ سے بنی دیوار سے ٹکرا کر زوردار دھماکے سے تباہ ہو گیا۔یہ واقعہ مقامی وقت کے مطابق صبح تقریباً 9بجے پیش آیا۔ کریش ہونے والا طیارہ 15سال پرانا بوئنگ 737 کا جیٹ-800 تھا جس پر 181 افراد سوار تھے۔ حکام کے مطابق طیارے میں سوار افراد میں سے 179 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جن میں سے 65 افراد کی شناخت کرلی گئی ہے۔ کریش کے بعد ریسکیو ٹیموں نے طیارے کے عملے کے 2 افراد کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا جن کی جان بچ گئی ہے۔مسافروں کی فہرست اور ان کے اہل خانہ کو اطلاع دینے کا عمل جاری ہے۔ حکام نے ایئرلائنز کو حفاظتی معیارات پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے۔جائے حادثہ پر ریسکیو ورکرز کی بڑی تعداد نے امدادی سرگرمیاں انجام دیں۔موان کے چیف فائر اسٹیشن لی جیون ہیون نے ٹیلی وژن پر ایک بریفنگ میں بتایا ہے کہ دیوار سے ٹکرانے کے بعد طیارہ پوری طرح تباہ ہوگیا اور ملبے میں صرف اس کی دم قابلِ شناخت ہے۔انہوں نے بتایا کہ طیارہ کریش ہونے کے دیگر ممکنہ اسباب کی تحقیقات بھی کی جارہی ہیں جیسے کہیں پرندہ ٹکرانے کی وجہ سے طیارے میں تیکنیکی مسائل تو پیدا نہیں ہوئے اور جس کے باعث اس کی لینڈنگ گیئر نہیں کھلے۔ایک اور بریفنگ میں ٹرانسپورٹ کی وزارت کے اعلیٰ عہدے دار جو جونگ نے بتایا کہ طیارے کے کریش ہونے اور اس میں آگ لگنے کے اسباب جانے کے لیے تحقیقاتی ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہے۔جو جونگ کا کہنا ہے کہ فلائٹ ڈیٹا اور طیارے کا وائس ریکارڈر بھی تلاش کرلیا گیا ہے۔موان میں ایمرجنسی حکام کا کہنا ہے کہ بظاہر کسی تکنیکی خرابی کی وجہ سے لینڈنگ گیئر نہیں کھلے۔ٹرانسپورٹ کی وزارت کے مطابق طیارہ تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک سے واپس آ رہا تھا اور اس میں دو تھائی شہری بھی سوار تھے۔ٹیلی وژن پر نشر ہونے والی پریس کانفرنس میں جے جو ائر کے صدر کم ای بائی اور ائر لائن کے دیگر حکام نے متاثرہ خاندانوں سے واقعے پر معافی مانگی ہے اور اس کی مکمل ذمے داری قبول کی ہے۔کم کا کہنا ہے تھا کہ طیارے کے معمول کے چیک اپ میں کوئی تکنیکی خرابی سامنے نہیں آئی تھی تاہم وہ واقعے کے اسباب سے متعلق حکومتی تحقیقات کا انتظار کریں گے۔طیارہ بنانے والی کمپنی بوئنگ نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ جے جو ائر کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اس کریش سے متعلق کمپنی کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔تھائی لینڈ کے حکام نے بھی تصدیق کی ہے کہ طیارے کی بینکاک سے روانگی کے وقت اس میں کوئی تکنیکی خرابی نہیں تھی۔موان میں ہونے والا واقعہ جنوبی کوریا کے طیاروں کے ساتھ پیش آنے والے ہلاکت خیز حادثات میں سے ایک ہے۔اس سے قبل 1997 ء میں جنوبی کوریا کی ایک ائر لائن کا طیارہ گوام میں تباہ ہوا تھا جس میں 228 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔جنوبی کوریا میں طیارہ تباہ ہونے کا یہ حادثہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب ملک سنگین سیاسی بحران سے گزر رہا ہے۔ اس بحران کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب صدر یون سک یول نے ملک میں مارشل لا نافذ کردیا تھا جس پر انہیں مواخذے کا سامنا کرنا پڑا۔گزشتہ جمعہ جنوبی کوریا کے قانون سازوں نے قائم مقام صدر ہان ڈک سو کو بھی مواخذے کے بعد معطل کردیا تھا اور اب نائب وزیراعظم چوئی سانگ موک نے صدارتی ذمے داریاں سنبھال لی ہیں۔چوئی سانگ نے طیارے کے مسافروں اور عملے کے ریسکیو کے لیے ہر ممکن اقدمات کی ہدایت جاری کی ہیں۔ادھر صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے واقعہ پر اظہار افسوس کیا ہے۔