مالمو فوڈز ورکرز یونین کے مسائل پر اجلاس

106

مالمو فوڈز پرائیویٹ لمیٹڈ لاہور کے مزدوروں کو یونین بنانے کی پاداش میں انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنائے جانے کے خلا ف بہتر حکمت عملی اور احتجاجی تحریک کی منصوبہ سازی کے لیے پاکستان فوڈ ورکرز فیڈریشن لاہور ریجن کے زیر اہتما م فیڈریشن آفس لاہور میں ایک اجلاس بلایا گیا۔ یونین کے صدر محمد ارشد اور جنرل سیکرٹری جاوید اقبال نے شرکاء اجلاس کو یونین بنانے کی وجوہات اور پھر یونین کے قیام کے نتیجہ میں ہونے والی تما م تر انتقامی کارروائیوں کے بارے میں آگاہ کیا اور جس پر اجلاس نے متفقہ طور پر ٹریڈ یونین انتقامی کارروائیوں کی پرزور الفاظ میں مذمت کی اور متفقہ طور پر مطالبہ کیا گیا کہ فیکٹری انتظامیہ فوری طور پر ورکرز یونین مالمو فوڈز لاہور کو تسلیم کیا جائے، تمام برطرف ورکرز کو ڈیوٹی پر بحال، کم ازکم تنخواہ 37ہزار روپے مقرر کی جائے، ورکرز کوسوشل سیکورٹی اور پنشن کا حق دیا جائے، تمام ورکرز کو تقری نامے اور فیکٹری کارڈ جاری کیے جائیں، ورکرز کی ملازمت کے ثبوت تک رسائی کا ذریعہ ہٹائے گئے فیکٹری حاضری کارڈ اور حاضری الیکٹرونک مشین کو دوبارہ لگایا جائے۔

17 دسمبر کو شعبہ بیکری کے کھاتہ اسپنچ کے 6، ایف سی (کیک) کے 23 اور بسکٹ کھاتہ کے 9ورکرزجن کو کینٹین ور کالونی کی بابت خالی فارموں پر دستخط کرنے سے انکاری ہونے پر زبردستی نوکری سے نکالا گیا ہے انہیں ڈیوٹی پر لیا جائے، یونین کے سرگرم ممبر رضوان اظہر سے 17 دسمبر کو جبراََ نوکری سے لیا گیا استعفیٰ واپس کیا جائے اور اسے نوکری پر بحال کیا جائے، فوری طور پرٹریڈ یونین انتقامی کارروائیوں، (Unfair Labour practices on the part of Employers)، فیکٹری کے اندر پھیلایا گیا خوف و ہراس اور غنڈہ عناصر کی مداخلت بند کی جائے، فیکٹری کینٹین میں کھانا کھانے اور فیکٹری کالونی میں رہائش رکھنے کی خالی درخواست فارموں پر زبردستی کروائے گئے دستخط شدہ فارم واپس کیے جائیں۔ اِس موقع پر ورکر یونین مالمو فوڈز لاہور کے نمائندگان نے اِس بات کی یقین دہانی بھی کرائی کہ ٹریڈ یونین انتقامی کارروائیوں کو بالا طاق رکھتے ہوئے ہماری یونین ہر صورت فیکٹری کے کاروبارکو بہتر سے بہتر کرنے کے لیے ادارہ کے معیار اور مقدار میں کوئی کمی نہیں آنے دے گی کیونکہ ہمارے نزدیک یونین بنانے کا مقصد صرف مزدور مفاد نہیں بلکہ ادارہ کے مفادات میں بہتری بھی ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔ اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو پھر فوڈ ورکرز فیڈریشن اور دیگر مزدور تنظیموں کے اشتراک سے قومی اور بین الاقوامی سطح پر مرحلہ وار احتجاجی مہم چلائے گی۔ اجلاس کے فیصلہ کے مطابق پہلے مرحلہ میں مزدور یونینز اور فیڈریشنزکی طرف سے مطالبات کی منظوری کے لیے مریم نواز وزیر اعلیٰ پنجاب کوخطوط لکھے جائیں گے اور بہت جلد لاہور کی مزدور تنظیموں کا اجلاس بلا کر مزید لائحہ عمل کا طے کیا جائے گا۔

اجلاس سے مالمو یونین کے صدر محمد ارشد، جنرل سیکرٹری جاوید اقبال کی بات چیت کے علاوہ اجلاس میں شریک کوکا کولا یونین کے نصر اللہ چوہان، آل پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن پنجاب کی آئمہ محمود، پیسی کو امن ورکرز یونین کی نسرین منظور، مُلر اینڈ فپس ایمپلائز یونین کے تنویر حسین، مزدورکسان پارٹی کے کامریڈ عرفان علی، پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن کے غلام حیدر جوائیہ اور فوڈ ورکرز فیڈریشن کی محمد سرور بابا نے بھی اظہار خیال اور مالمو فوڈز کر ورکرز کے ساتھ مکمل طور پر یکجہتی کاتعاون کا یقین دلایا۔ اِس موقع پر یہ بھی طے کیا گیا کہ آج کے اجلاس کی رو داد پنجاب انتظامیہ اور لیبر ڈیپارٹمنٹ کے احکام کو بھی پہنچائی جائے۔ تاکہ وہ مالمو فوڈز کے ورکرز کو یونین بنانے کی وجہ سے درپیش مسائل سے آگاہ ہو سکیں۔