’’تم میں بہترین وہ ہے جس سے دوسرے انسان کو فائدہ پہنچے‘‘
آپ ؐ کی تعلیمات اور آپ کی حیاتِ طیبہ نے معاشرتی فلاح و بہبود کے کاموں کی بنیاد رکھی، جنہوں نے نہ صرف اسلامی معاشرت میں بلکہ عالمی سطح پر بھی معاشرتی انصاف اور خدمتِ خلق کے اصولوں کو مضبوط کیا۔ آپ ؐ نے ہمیشہ معاشرے کے کمزور، بے سہارا، یتیم، غریب اور بزرگ افراد کی مدد کی اور انہیں عزت اور حقوق دینے کی بھرپور کوشش کی۔ آپ ؐ کی ان تعلیمات کی بدولت آج بھی مسلمان معاشرے میں خدمتِ خلق کا جذبہ موجود ہے۔
ایپوا ویلفیئر تنظیم کا قیام بھی انہی اصولوں کے تحت کیا گیا ہے۔ یہ تنظیم 2017 میں پاکستان کے پنشنرز اور ای او بی آئی (ایمپلائز اولڈ ایج بنیفٹس انسٹی ٹیوشن) سے منسلک صنعتی مزدوروں کی فلاح کے لیے قائم ہوئی۔ 2019 میں اس تنظیم نے اپنی فعالیت کو منظم اور مضبوط کرتے ہوئے اس کام کو جاری رکھا تاکہ ریٹائرمنٹ کے بعد بزرگ (خواتین و حضرات) افراد کی مدد کی جا سکے، جنہیں معاشی لحاظ سے کسی قسم کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایپوا کا مقصد ان بزرگ خواتین و حضرات کے لیے فلاحی کاموں کو فروغ دینا اور حصول پنشن میں تعاون کرنا، حکومت کی طرف سے مساوی (میچنگ گرنٹ) کو بحال کرنا
اس وقت اکثر پنشنرز مہلک بیماریوں میں مبتلا ہیں جو اس قلیل سی پنشن 10ہزار میں اپنا علاج معالجہ نہیں کراسکتے ان کا سوشل انشورنس کرکے ان کو ہیلتھ کارڈ ایشو کیا جائے یا سہارا انشودنس لمیٹڈ کو بحال کیا جائے تاکہ ان کی زندگی کی باقی مدت عزت و احترام سے گزر سکے۔
الحمد للہ، ای او بی آئی پنشنرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کا قیام پاکستان کے تمام پنشنرز کی فلاح و بہبود کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔ اس تنظیم کا مقصد پنشنرز کے حقوق کی حفاظت اور ان کے لیے بہتر زندگی کے مواقع فراہم کرنا ہے۔
اظفر شمیم کو چیئرمین، قاضی عبدالجبار کو صدر، متین خان کو سینئر نائب صدر، شمس الضحیٰ زبیر کو نائب صدر اور علمدار رضا کو جنرل سیکرٹری منتخب کیا گیا۔ یہ تمام افراد اپنے مشن کو مکمل ایمانداری، خلوص اور خدمتِ خلق کے جذبے کے تحت آگے بڑھا رہے ہیں۔
یہ عزم و حوصلہ محض ایک تنظیم کا نہیں بلکہ ان تمام افراد کا ہے جو اپنے وسائل اور وقت کو لوگوں کی خدمت میں صرف کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ’’خدمت فی سبیل اللہ‘‘ کا یہ جذبہ آج بھی ان تمام ارکان کے دلوں میں موجود ہے، جو اس تنظیم کا حصہ ہیں اور اس مشن کو کامیاب بنانے کے لیے پورے جوش و جذبے کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
اس تنظیم کا آغاز اور اس کا مشن دراصل اس بات کا غماز ہے کہ معاشرتی خدمت اور فلاحی کاموں کی طرف بڑھنا، خاص طور پر پنشنرز جیسے بزرگ شہریوں کے حقوق کا دفاع کرنا، ایک عظیم مقصد ہے۔ اس کے ذریعے نہ صرف ان افراد کی زندگی بہتر بنائی جا رہی ہے بلکہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں معاشرتی ذمہ داری کا بھی بھرپور مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔
یومِ تاسیس ایک ایسا موقع ہوتا ہے جب ہم اپنے ماضی کی کامیابیوں اور ناکامیوں پر غور کرتے ہیں، اپنی منزل کی جانب قدم بڑھاتے ہیں اور اس عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ ہم نے جو آغاز کیا ہے، اسے مزید مضبوط اور مستحکم بنائیں گے۔ ای او بی آئی پنشنرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے پانچ سالہ سفر کو یومِ عہد کے طور پر منانا ایک بہت ہی اہم قدم ہے، کیونکہ یہ وقت ہے جب ہمیں اپنی محنتوں کا جائزہ لینا چاہیے کہ ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا۔
ایپوا کی بنیاد رکھنے والے بانی ارکان، جن میں مرحوم شکیل احمد خان حیدر آباد کے سینئر صحافی، مرحوم قاضی سراج العابدین، صلاح الدین صدیقی اور خالدیار خان شامل ہیں، مرحوم قاضی سراج العابدین صفحہ محنت (جسارت اخبار) کے انچارج نے ایپو کو اس مقام پر پہنچانے میں ایک اہم کردار ادا کیا اور ہر لمحے ایپوا کی ناصرف رہنمائی کی بلکہ جسارت اخبار میں بہترین کوریج بھی دیتے رہے ، آج وہ ہم میں نہیں ہیں لیکن ان کی مزدور دوستی کو ہمیشہ یاد ر کھا جائے گا۔ آپ ایپوا کے ممبر بھی تھے ان تمام حضرات کے عزم اور محنت کی بدولت اس تنظیم نے اپنا سفر شروع کیا۔ ان حضرات کی وفات کے بعد بھی ان کی فکری رہنمائی اور مشورے ایپوا کے قیام اور اس کے مقصد کے حصول میں مددگار ثابت ہوئے ہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ ہمارے بزرگ ساتھی مشیر احمد، اوسط جعفری اور دیگر افراد بھی جو اب بھی اس مشن میں جڑے ہوئے ہیں، ان سب کی کوششیں اور جدو جہد ایپوا کو اس مقام تک پہنچانے میں بے حد اہم ثابت ہوئی ہیں۔
ایپوا کی داغ بیل ڈالنے کا مقصد ای او بی آئی سوشل پنشنرز میں آگاہی پیدا کرنا اور ان کے مسائل کو حل کرنا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ، پرائیویٹ اداروں کے ملازمین کو یہ آگاہی دینا کہ انہیں ریٹائرمنٹ کے بعد کس طرح کی سہولت حاصل کی جا سکتی ہے،
یہ بھی ایپوا کا ایک اہم مقصد تھا۔ پانچ سال گزرنے کے باوجود، کچھ مسائل اب بھی حل طلب ہیں، خاص طور پر پنشن کو مزدور کی کم از کم رائج تنخواہ 37ہزار کے مساوی کرنے کا مسئلہ، لیکن ان 5 سالوں میں جو کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں، وہ بھی قابل ذکر ہیں۔
اس سفر میں اسرار ایوبی، شاہد غزالی اور دیگر مہربانوں کی رہنمائی اور محنت نے ایپوا کو ایک نئی جہت دی ہے۔ ان حضرات کے ساتھ ساتھ تمام دوستوں اور ممبرز کا بھی دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرنا ضروری ہے، جنہوں نے ایپوا کو اس مقام تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کیا۔
یہ وقت ہے کہ ہم اپنی محنتوں کے ثمرات کا جشن منائیں اور ساتھ ہی یہ عہد کریں کہ ہم اپنے مقصد کے حصول کے لیے مزید کوششیں کریں گے، تاکہ ہمارے پنشنرز کی زندگی بہتر ہو اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
یقینا موجودہ ملکی معاشی حالات اور بڑھتی ہوئی مہنگائی نے ریٹائرڈ پنشنرز کے لیے زندگی کو انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ بہت سے بزرگ پنشنرز اپنی محدود آمدنی کی وجہ سے ذہنی دباؤ اور معاشی پریشانی کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایسے حالات میں ایپوا اور دیگر تنظیموں کی جانب سے پنشن کو کم از کم اجرت کے مساوی کرنے کی کوششیں نہایت قابل تحسین ہیں۔ یہ قدم نہ صرف پنشنرز کی زندگی کو بہتر بنانے کی طرف ایک اہم قدم ہے بلکہ ان کے حقوق کی بازیابی کی ایک مضبوط آواز بھی ہے۔
ماشاء اللہ، 2021 میں ایپوا کا رجسٹرڈ ہونا ایک سنگ میل ثابت ہوا ہے اور اب یہ تنظیم بھرپور توانائی کے ساتھ سوشل پنشنرز کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ اس تنظیم کے ذریعے پنشنرز کے مسائل کو اجاگر کیا جا رہا ہے اور ان کے حقوق کے لیے بھرپور محنت کی جا رہی ہے تاکہ انہیں معاشی انصاف مل سکے۔
ایپوا کے ممبران اپنی تنظیم کے پرچم کو مضبوطی سے تھامے رکھیں اور اپنے قرب و جوار کے پنشنرز ساتھیوں کو ممبرشپ کے فوائد سے آگاہ کریں۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جس سے نہ صرف آپ اپنے ساتھیوں کی مدد کر سکتے ہیں بلکہ ایپوا کو مزید مضبوط اور موثر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔ جب ہر فرد اس جدوجہد میں شریک ہوگا، تو اس کا اثر زیادہ پڑے گا اور سب مل کر پنشنرز کے حقوق کے لیے ایک مضبوط آواز بن سکتے ہیں۔