سال2024:مزدوروں نے کیا کھویا اور کیاپایاسال2025 سے توقعات

103

ایک دن بعد 2024 ماضی کا حصہ بن جائے گا یہ سال مزدوروں کے لیے کیسا رہا اور 2025 مزدوروں کے لیے کیسا رہے گا اس پر کچھ بات کر لیتے ہیں 2024 میں سندھ اور پنجاب لیبر کوڈ متعارف کرائے گئے جن میں ٹھیکیداری نظام کو قانونی تحفظ دینے اور ٹریڈ یونین کو محدود کرنے کی کوشش کی گئی ہے یہ قانونی مسودات سرمایہ دارانہ نظام کی نمائندگی اور سرمایہ دارانہ ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں لیکن اچھا پہلو یہ ہے کہ ان کے خلاف مزدور تحریک نے متحد ہو کر آواز اٹھائی جس کا ثمر یہ ہے کہ یہ ابھی تک قانون کا درجہ حاصل نہ کر سکے۔

ماضی کی طرح اس سال بھی مزدوروں کو کم از کم اجرت کی ادائیگی نہ ہوسکی ٹھیکیداری نظام نے پنجے گاڑے۔ سوشل سیکورٹی، ای او بی آئی، ورکرز ویلفیئر فنڈ میں مزدوروں کی رجسٹریشن کے مسائل نا صرف رہے بلکہ ان میں اضافہ ہوا۔ ٹریڈ یونین کی رجسٹریشن کا مسئلہ ہو یا چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کا، ان میں سے بیشتر میں بہتری نہ آسکی اور ان کی پاداش میں مزدوروں کو پولیس کیسز کا سامنا کرنا پڑا۔ تعلیم اور علاج کے دروازے مزدورں پر بدستور بند رہے۔ 5 سے 15 سال کے بچوں کی تعلیم سے محرومی کی شرح میں اضافہ ہوا۔

متعلقہ قومی اداروں میں اور عالمی سطح پر مزدوروں کی نمائندگی اجنبیوں کے ہاتھ رہی جس سے چند لوگ مستفید ہو گئے لیکن مجموعی طور پر مزدوروں کو اس کا بہت نقصان ہوا مزدوروں کے حقیقی نمائندے اس حق سے محروم رہے یہ حفاظتی اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے سینکڑوں مزدور لقمہ اجل بنے اور بلوچستان میں سینکڑوں مزدور دہشت گرد حملوں میں ہلاک کیے گئے دکھ اور غم کے اس ماحول میں خوش آئند پہلو یہ ہے کہ اس سال پاکستان نے آئی ایل او کے تین کنونشنز کی توثیق اور 15 سال بعد سہ فریقی لیبر کانفرنس کا انعقاد ہوا اور یہ لیبر کانفرنس ماضی کی طرح ہر بونگ کا شکار نہیں ہوئی بلکہ اس میں سنجیدہ غور و فکر بے و تمحیص اور سفارشات مرتب کی گئیں ۔ اگر انسانی وسائل کی وزارت کو اسی طرح کی قیادت میسر رہی تو مستقبل کے لیے اچھی پیشگوئی کی جا سکتی ہے اور توقع کی جا سکتی ہے کہ 2025 مزدوروں کے لیے 2024 کی نسبت بہتری کا سال ہوگا۔