اسرائیل کے انسانیت سوز مظالم

240

غزہ ایک بار پھر انسانیت کے ماتھے پر لگے ہوئے داغ کی صورت ہمارے سامنے ہے۔ اسرائیلی فوج کی ظلم و درندگی جاری ہے۔ اسی تسلسل میں غزہ کے شمالی علاقے میں آخری فعال اسپتال، ’’کمال عدوان‘‘ کو نشانہ بنایا۔ اسپتال، جو زخمیوں کے علاج اور بے گھر فلسطینیوں کے لیے آخری پناہ گاہ تھا، آگ اور خون کی لپیٹ میں آیا۔ اس درندگی کے دوران کم از کم پانچ طبی عملے کے ارکان زندہ جل گئے، اور درجنوں دیگر کو جبراً قید کر لیا گیا۔ انہی وحشیانہ مظالم پر کبھی فیض احمد فیض نے غزہ جیسے ماتم کدے کے لیے جو نوحہ لکھا تھا، آج بھی صورت نہیں بدلی ہے۔

پکارتا رہا، بے آسرا، یتیم لہو
کسی کو بہرِ سماعت نہ وقت تھا، نہ دماغ
نہ مدّعی، نہ شہادت، حساب پاک ہوا
یہ خونِ خاک نشیناں تھا رزقِ خاک ہوا

آج امریکا کی سرپرستی میں اسرائیل کے مظالم فلسطین کے مظلوم عوام اسی نوحے کی زندہ تصویر ہیں۔ لیکن فرق یہ ہے کہ اب مظالم کا دائرہ محدود نہیں رہا ہے یہ بڑھتا جارہا شام، لبنان بھی نشانے پر ہیں اور اسرائیل و امریکا کے مزید اہداف بھی جن میں مستقبل میں سعودی عرب اور پاکستان بھی شامل ہے۔ کمال عدوان اسپتال پر حملے کے لیے اسرائیل نے روبوٹکس اور ریموٹ کنٹرول بکتر بند گاڑیوں جیسے جدید ترین ہتھیار استعمال کیے۔ اسپتال کے مختلف حصوں کو جلا کر، معصوم مریضوں اور طبی عملے کو شہید کر کے، اسرائیل نے ثابت کر دیا کہ وہ انسانی حقوق اور عالمی قوانین کو یکسر نظرانداز کرتا ہے۔ اسرائیل کے یہ مظالم عالمی ضمیر کے لیے ایک سوالیہ نشان ہیں۔ اقوام متحدہ اور عالمی اداروں کی خاموشی اسرائیلی جارحیت کو تقویت دیتی ہے۔ او آئی سی، عرب لیگ، اور جیسے ادارے آج محض رسمی بیانات تک محدود ہیں۔ امت ِ مسلمہ کے حکمران مغربی طاقتوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے سرگرم ہیں، اور عوام کو سیاسی و معاشی شکنجوں میں جکڑ دیا گیا ہے۔ ایسے میں فلسطین کے عوام تنہا کھڑے ہیں لیکن پر عزم ہیں۔ شاید ان کے لیے ’’ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں‘‘ لیکن آج امت مسلمہ ان امتحانات میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔ فلسطین کا مسئلہ محض فلسطینیوں کا نہیں، بلکہ پوری امت ِ مسلمہ اور دنیا کے انصاف پسند لوگوں کا مشترکہ مسئلہ ہے۔ عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کا وقت آ گیا ہے۔ یہ صدی اس المیے کے لیے یاد رکھی جائے گی کہ جہاں عالمی ادارے اور حکومتیں مظلوموں کا ساتھ دینے میں ناکام ہیں۔ یہ وقت ہے کہ امت مسلمہ اور دنیا کے انصاف پسند لوگ مل کر فلسطینی عوام کے حق میں کھڑے ہوں اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔ بصورت دیگر، یہ دنیا نہ صرف مظلوموں کے خون سے سرخ ہوتی جائے گی بلکہ انسانیت بھی اپنے وجود کا جواز کھو دے گی۔