کتاب کلچر عام کریں گے‘مولاناہدایت الرحمن بلوچ

562

کوئٹہ (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی بلوچستان ایم پی اے مولاناہدایت الرحمان بلوچ نے کہاکہ ہم بلوچستان سے کلاشنکوف کلچر کا خاتمہ کرکے محبت ،بھائی چارے کے کلچرکو فروغ دیں گے۔ حقوق کے حصول ،مسائل کو اجاگر کرنا اورظلم وزیادتیوں کے خلاف مختلف طبقات کو جمع کرکے مشاورت کر رہے ہیں۔ جلسے ،رابطے اور دیگر سرگرمیاں جاری ہیں ۔ہمیں حقوق نہ ملے، ظلم وجبر ،بدعنوانی لوٹ مار ختم نہ ہوئی ،امن کا قیام ممکن نہ ہوا، سیکورٹی فورسز،وفاق
وحکمرانوں کی لوٹ مار ختم نہ ہوئی تو حقوق کے حصول ، امن کے قیام اور زیادتیوں کے خلاف سب انشاء اللہ چند مہینوں بعدکوئٹہ میں ایک لاکھ لوگوں کا اجتماع کریں گے۔ نوجوان ہمارے دست وبازو ہیں اسلامی جمعیت طلباء نے قوم کو دیانت دار قیادت کی فراہمی ،بھائی چارے ،تعلیم دوستی کا سبق دیا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ کے مقامی ہال میں اسلامی جمعیت طلبا ء کے زیر اہتمام’’ تجدیدعہد کنونشن‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔کنونشن سے اسلامی جمعیت طلباء بلوچستان کے ناظم بہادر خان کاکڑ،اسلامی جمعیت طلباء کے سابقین، جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری مرتضیٰ خان کاکڑ، نائب امیر صوبہ عبدالمتین اخونزادہ، بی پی ایل اے کے صوبائی صدر پروفیسر عبدالقدوس کاکڑ،پروفیسرسید امان اللہ شادیزئی ،محمد ایازخان کاکڑ،عبدالنعیم رند ،محمد طیب جدون ،ندیم الرحمان بلوچ، صابرصالح پانیزئی ،محمد عثمان خان کاکڑ،نورالدین غلزئی ،احمدشاہ غازی ،عطاء الرحمان اخونزادہ ودیگر نے خطاب کیا ۔جماعت اسلامی کے صوبائی امیر ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کے کارکن تحریک کیلئے اپنا جان ومال قربان کرتے رہے ہیں۔ بلوچستان میں ہمارے کارکنوں کوعلم کے حصول ،مسائل کواجاگراوران کے حل کیلئے تجربے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے کارکن بھی پھانسی پر چڑھتے رہے، پاکستان بنانے والوں اور اسے ایٹمی قوت بنانے والوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا گیا یہاں قربانی والوں کے بجائے غداروں،لٹیروں کو نوازاجاتاہے۔ اقتدارکی کرسی پر زبردستی مسلط کیا جاتاہے، ملک کے محسنوں کو غدار دہشتگرد کے ناموں سے نوازاجاتا ہے۔ جماعت اسلامی اب 1970 والی جماعت اسلامی نہیں ہے، اب 2024والی جماعت اسلامی ہے ہم اب عوام کا ساتھ دیں گے ہمیں اپنے صوبے اور عوام سے محبت ہے ہم شہادتیں دیں گے مگر پرامن جہدوجہد کریں گے ۔ دلائل کے ساتھ لوگوں کے ذہین تبدیل کریں گے ،ہمیں پتہ ہے کہ جدوجہد میں مشکلات ہوںگی ،صبر ،استقامت کے ساتھ تحریک کو آگے لے کر جائیں گے، ہم دہشتگرد نہیں ہیں ،کلاشنکوف کے بجائے کتاب کلچر کو عام کریں گے ۔قومی جماعتوں قومی قیادت کی طرح قومی میڈیا میں بھی بلوچستان اوریہاں کے مسائل کو نظرا نداز کیا جاتا ہے جو مناسب نہیں۔ ہما ری لڑائی کسی قوم پرست دینی پارٹی سے نہیں، ہماری دشمنی ظلم وجبر ،ظالم اورجابر کیساتھ ہے ہم حقوق کے حصول کیلئے ہر فورم پر آوازبلند کریں گے ۔ عوام اورنوجوان جماعت اسلامی کاساتھ دیں تاکہ حقوق کے حصول کی جدوجہد تیز ہوجائیں ۔