اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی اے کے آرڈر کے خلاف موبائل نیٹ ورک آپریٹر کی درخواست خارج کرتے ہوئے نجی موبائل نیٹ ورک کو کسٹمرز سے وصول کردہ 2 ارب سے زاید کی رقم کسٹمرز کو ہی واپس کرنے کا حکم برقرار رکھا ہے۔ نجی موبائل نیٹ ورک آپریٹر ہر ایک سو روپے کا کارڈ ری چارج کرنے پر 10روپے چارج کرتے تھے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کمپنی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عدالت عظمیٰ نے 11 جون 2018ء میں سوموٹو نوٹس
لے کر کمپنیز کو موبائل ری چارج پر چارجز لینے سے روک دیا تھا۔ اپیل کنندہ کمپنی کے مطابق انہوں نے عدالت عظمیٰ کے آرڈر کے بعد 13 جون 2018ء سے 10 فیصد چارجز لینا روک دیا، اپیل کنندہ وکیل کے مطابق 24 اپریل 2019ء کو عدالت عظمیٰ نے کیس نمٹانے کے مختصر فیصلے میں حکم امتناع ختم کردیا، حکم امتناع ختم ہونے سے یہ سمجھ آیا کہ چارجز لینے پر پابندی باقی نہیں رہی۔ پی ٹی اے نے 30 اگست 2019ء کو موبائل نیٹ ورک کو 2 ارب 2 کروڑ 80 لاکھ اور 38 ہزار روپے واپس کرنے کا حکم دیا تھا، 26 اپریل سے 12 جولائی 2019 کے درمیان وصول کردہ چارجز واپس کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔