حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) محکمہ لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ سندھ میں بالخصوص حیدرآباد ڈسٹرکٹ میں جعلی ملازمین کی بھرمار کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ حیدرآباد بلدیہ میں سن 2011 سے لے کر 2023 تک جعلی ڈگریوں پر بھی ملازمتیں دی گئیں۔ ذرائع کے مطابق شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق میونسپل کمشنر راجہ بوزدار نے بااثر پرائیویٹ شخص کو شاہ لطیف ٹاؤن پر مسلط کیا جو اس وقت کرپشن کا بادشاہ بن کر دو اور دو پانچ بنانے میں مصروف ہے، جبکہ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ شعیب عزیز ڈسٹرکٹ اکاؤنٹ آفس سے ریٹائرڈ ملازم عزیز کا بیٹا ہے جس نے جعل سازی کے ذریعے جعلی سروس بک جعلی بینک اکاؤنٹ جعلی دستخطوں سے خود ملازم بن کر گیا اور اس اسکیم سے 50 سے زائد جعلی کنٹریکٹ ملازمین کے نام بھی شامل کیے۔ ذرائع کے مطابق جعلسازی میں فرحان صدیقی کے رشتے دار اور لینڈ ڈپارٹمنٹ بلدیہ لطیف آباد کے افسر وسیم کے قریبی رشتے دار فرحان حمار زیدی کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ دوسری طرف لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ کے موجودہ ڈپٹی ڈائریکٹر کے دور میں بھی ملازمتیں دی گئی ہیں جن کی اب تک کنفرمیشن کے لیے محکمہ کراچی سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ سندھ کو ارسال کی ہوئی ہیں لیکن تاحال کنفرمیشن جاری نہ ہوسکی، جعلی بھرتیوں کے حوالے سے ایک شہری نے بھی محکمہ اینٹی کرپشن کراچی کو بھی درخواست دی ہے جس پر محکمہ اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ کراچی نے متعلقہ ڈپارٹمنٹ کو بھی طلب کیا ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق ڈپٹی کمشنر فواد غفار سومرو کے دورِ حکومت میں بھی لاتعداد ملازمین کی کنفرمیشن نہ ہوسکی کہ ملازمین کے آرڈرز جعلی ہیں یا اصل، جس کا معاملہ اب تک جوں کا توں لٹکا ہوا ہے۔ سول سوسائٹی حیدرآباد نے نام بتاتے ہوئے کہا کہ سابق ڈپٹی کمشنر فواد غفار سومرو کے دور میں چوری چھپے لوگوں کو نوازنے کی انکوائری اور جعلی ڈگریوں پر ملازمین دینے کا بھی نوٹس لیا جائے، صوبائی وزیر بلدیات سندھ اور محکمہ اینٹی کرپشن کراچی اور صوبائی محتسب اعلیٰ سندھ کراچی و حیدرآباد کو چاہیے کہ حیدرآباد میں لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ سمیت ڈپٹی کمشنر حیدرآباد دفتر سے ملازمتیں دینے پر بھی انکوائری کرتے ہوئے حق داروں کو حق اور جعلی بھرتیوں کا خاتمہ کر کے صوبائی خزانے کو محفوظ کیا جائے۔