سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ کیآخری رسومات سرکاری اعزاز کیساتھ ادا

53

نئی دہلی (صباح نیوز)سابق بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ کی آخری رسومات پورے فوجی اعزاز کے ساتھ سرکاری طور پر ادا کر دی گئیں۔سرکاری اعزاز کے ساتھ آخری
رسومات کے مرحلے کی قیادت صدر دروپدی مرمو نے کی، تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی کے علاوہ ملک کے اعلی سویلین اور فوجی عہدیدار بھی موجود تھے۔بھوٹان کے بادشاہ جگمے کھیسر نامگیل وانگچک نے بھی تقریب میں شرکت کی۔سال 2004 سے 2014 تک وززارت عظمی کے عہدے پر رہنے والے منموہن سنگھ کا جمعرات کو 92 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا تھا، جس کے بعد بھارت میں 7 دن کے سرکاری سوگ کا اعلان کیا گیا تھا۔ اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی، جنہوں نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کو اپنا سرپرست اور گائیڈ کہا تھا، نے آنجہانی کے اہل خانہ کے ساتھ ان کی آخری رسومات سے پہلے دعا کی۔قبل ازیں، ہزاروں سوگوار منموہن سنگھ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے جمع ہوئے، پھولوں کے ہاروں سے لپٹے ان کے تابوت کو گارڈ آف آنر کے ساتھ رکھا گیا اور نئی دہلی میں کانگریس پارٹی ہیڈکوارٹر لے جایا گیا۔اس کے بعد اسے فوجیوں کے محافظوں کے ساتھ دارالحکومت کے راستے شمشان گھاٹ لے جایا گیا، اور انہیں مکمل سرکاری اعزاز دیا گیا۔نریدنر مودی نے منموہن سنگھ کو ہندوستان کے سب سے ممتاز رہنماوں میں سے ایک قرار دیا۔ اپوزیشن کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے کہا کہ انہوں نے ایک سرپرست اور رہنما کھو دیا ہے اور سنگھ نے انتہائی دانشمندی اور دیانت داری کے ساتھ ہندوستان کی قیادت کی ہے۔امریکی صدر جو بائیڈن نے منموہن سنگھ کو ایک سچا سیاست دان قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اہم پیش رفت کی ہے جو آنے والی نسلوں تک ہماری قوموں اور دنیا کو مضبوط کرتی رہے گی۔سابق وزیر اعظم ٹیکنوکریٹ تھے، جنہیں اپنے پہلے دور میں معاشی ترقی کی نگرانی کرنے پر سراہا گیا تھا۔منموہن سنگھ کا دوسرا دور بدعنوانی کے بڑے اسکینڈلز، سست شرح نمو اور افراط زر میں اضافے کے ساتھ ختم ہوا۔سنگھ کی دوسری مدت کار میں غیر مقبولیت اور ایوان زیریں میں موجودہ اپوزیشن لیڈر نہرو گاندھی کے جانشین راہول گاندھی کی ناقص قیادت کی وجہ سے 2014 میں مودی کو پہلی زبردست کامیابی حاصل ہوئی تھی۔1932 میں موجودہ پاکستان چکوال کے گائوں گاہ میں پیدا ہونے والے منموہن سنگھ نے معاشیات کی تعلیم حاصل کی، تاکہ وسیع ملک (بھارت) میں غربت کے خاتمے کا راستہ تلاش کیا جاسکے۔انہوں نے کیمبرج سے معاشیات میں پہلی ڈگری حاصل کی ، اور آکسفورڈ سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی، دونوں عالمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے اسکالرشپ حاصل کی تھی۔منموہن سنگھ نے سول سروس کے کئی سینئر عہدوں پر کام کیا، مرکزی بینک کے گورنر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور اقوام متحدہ سمیت عالمی ایجنسیوں کے ساتھ مختلف عہدوں پر بھی فائز رہے۔1991 میں اس وقت کے کانگریس ی وزیر اعظم پی وی نرسمہا را نے انہیں وزیر خزانہ کے طور پر خدمات انجام دینے اور ہندوستان کو اس کی جدید تاریخ کے بدترین مالی بحران سے نکالنے کے لیے استعمال کیا تھا۔اگرچہ وہ کبھی بھی کسی منتخب عہدے پر نہیں رہے تھے، لیکن انہیں 2004 میں اعلی ترین عہدے کے لیے نیشنل کانگریس کا امیدوار قرار دیا گیا تھا۔اپنے پہلے دور حکومت میں منموہن سنگھ نے معیشت کو 9 فیصد کی شرح نمو سے گزارا اور ہندوستان کو وہ بین الاقوامی اثر و رسوخ دیا، جس کی وہ طویل عرصے سے تلاش کر رہا تھا۔انہوں نے امریکا کے ساتھ تاریخی جوہری معاہدہ بھی کیا، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس سے بھارت کو توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔بھارتی صدر نے کہا کہ منموہن سنگھ کو ملک کے لیے ان کی خدمات، بے داغ سیاسی زندگی اور ان کی انتہائی عاجزی کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔