اسلام آباد (صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس محمد علی مظہر نے دیوانی اور فوجداری مقدمات کے جلد فیصلوں کو یقینی بنانے کے لیے قوانین میں ترامیم کی تجویز دے دی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کوڈ آف سول پروسیجر (سی پی سی) 1908ء میں ترمیم کر کے کیسز کے مختلف
مراحل میں مخصوص وقت میں نمٹانے کے حوالے سے “کیس مینجمنٹ” کے ذریعے وقت متعین کرنے کی تجویز دی ہے‘ کیس مینجمنٹ کو تمام عدلیہ میں نافذ کیا جائے جس پر عمل کرنے میں ناکامی کی صورت میں مثالی جرمانے عاید کیے جائیں‘ کوڈآف کریمنل پروسیجر (سی آر پی سی) 1898ء میں بھی ترمیم کی جائے جس میں ٹرائل سے لے کر اپیل تک کے تمام مراحل کے لیے وقت کا تعین کیا جائے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تجویز کردہ چیپٹرز کو قانون میں شامل کرلیا جاتا ہے تو اس سے نہ صرف قانون کے مطابق کیسز کے جلد فیصلوں میں مدد ملے گی بلکہ ہائی کورٹس کے لیے بھی ممکن ہو جائے گا کہ وہ اپنے ماتحت عدلیہ کی کارکردگی کا جائزہ لیں اور دیکھیںکہ ایک یا 3 ماہ کے دوران کتنے کیسز نمٹائے گئے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے عدالت عظمیٰ آفس کو ہدایت کی ہے کہ حکم نامہ کی کاپی اٹارنی جنرل آف پاکستان، چاروں صوبوں اور اسلام آباد کے ایڈووکیٹ جنرلز اور سیکرٹری لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کو بھجوائیں تاکہ وہ اقتدار کے ایوانوں میں موجود ذمہ داران کی توجہ اس جانب مبذول کروائیں۔