قوم کا بھلا ہی کردیں

225

عمران خان کہتے ہیں کہ ڈیل نہیں کروں گا، ہوسکتا ہے کہ ایسا ہی ہو تاہم پاکستان میں یہ بات ممکن نہیں ہے۔ پاکستان میں سیاست اور اقتدار کسی ڈیل کے بغیر ممکن ہی نہیں۔ 2014 کا دھرنا اور اس کے بعد2018 میں اقتدار مل جانا کس بات کی علامت تھی؟ بس اگر ممکن ہوسکے تو تحریک انصاف اور عمران خان ضرور اس پر روشنی ڈال دیں، اس میں ان کا بھی بھلا ہوگا اور پوری قوم کا بھی بھلا ہوجائے گا، نہ ڈیل کریں بس اقتدار کیسے ملا تھا اور دھرنا کیوں دیا تھا اس دھرنے کا ایجنڈا کیا تھا؟ بس یہ سب کچھ بتادیں، عمران خان کے زمانے میں شہباز شریف کہا کرتے تھے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ ہمیں ایک فی صد بھی حمایت کرتی تو ہم ملک کو آسمان تک لے جاتے آج کیا ہے جناب؟ آپ ایک فی صد حمایت مانگ رہے تھے اب تو آج آپ کو سو فی صد حمایت مل رہی ہے۔ ملک آسمان پر کیوں نہیں جارہا؟ آج ملک میں دس کروڑ لوگ غربت کی لکیر کے نیچے چلے گئے ہیں آپ تو ان دس کروڑ میں شامل نہیں بلکہ آپ کا شمار تو اشرافیہ میں ہوتا ہے۔ آپ تو یہ بھی کہتے تھے کہ بڑے بھائی کو نہیں چھوڑ سکتا آج بڑے بھائی کہاں ہیں؟ کیا مسلم لیگ (ن) بتا سکتی ہے کہ وہ وزیر اعظم کیوں نہیں بنے؟ کیا کوئی بتا سکتا ہے یہ لاہور سے جیتے ہیں یا نہیں؟ چلیں پیپلزپارٹی ہی بتا دے کہ اس نے کب اور کس کے ساتھ ڈیل کی، محترمہ بے نظیر بھٹو صاحبہ کے قتل میں کون ملوث تھا، ملزم کیوں نہ پکڑے گئے۔ پیپلزپارٹی اس کیس میں مدعی کیوں نہیں بنی؟ مسلم لیگ(ق) ہی بتا دے کہ مسلم لیگ (ن) سے قاف لیگ کیسے بنی؟ چلیے مولانا فضل الرحمن ہی بتا دیں کہ مجلس عمل کس طرح بنی تھی؟

بات تحریک انصاف کی ہو یا پیپلزپارٹی یا مسلم لیگ(ن) کی یا مسلم لیگ(ق) کی، یہ چاروں جماعتیں وفاق میں حکومت میں رہی ہیں، انہیں اقتدار کیسے ملا؟ ان میں سے کوئی ایک بھی جماعت ایسی نہیں ہے جو عوام کو سچ بتائے گی، رہ گئی جنرل ایوب خان کی ’’پارٹی‘‘ یہ بھی تین بار اقتدار میں آئی، آئین معطل کیا، عدلیہ پر پابندی لگائی، انسانی حقوق معطل کیے، میڈیا پر پابندی لگائی اسے سنسر شپ کی جیل میں قید کیا۔ اپنی مرضی کی سیاسی قیادت بنائی اسے اقتدار دیا، یہ پارٹی بھی کبھی سچ نہیں بتائے گی کہ کیوں اقتدار میں آئی؟ اس پارٹی کے اقتدار میں آنے سے ملک کو کیا نقصان پہنچا، اس کا تصور بھی کیا جاسکتا، مشرقی پاکستان ہاتھ سے گیا۔ جس کی ابتداء ایوب خان کے دور میں ہوئی، سیاچن چھن گیا، یہ جنرل ضیاء الحق کا دور تھا، مشرف دور میں کیا ہوا؟ نائن الیون کے بعد بش انتظامیہ سے کہا گیا کہ تمہارا ہر مطالبہ مان لیا گیا ہے۔ بش انتظامیہ اس فیصلے پر حیران ہوئی کہ ہم نے سات مطالبات اس لیے تھے کہ چلو ایک دو مطالبات تو مان ہی لیے جائیں گے‘ مگر پرویز مشرف تو بہت ہی ’’سخی‘‘ نکلے کہا جو کہا ہے اور جو نہیں کہا، ہمیں سب تسلیم ہے، پتا ہے اس کے بعد کیا ہوا؟ آج تک ملک سنبھل نہیں سکا۔

قومی سیاسی جماعتیں ہوں یا علاقائی، سب کہتی ہیں کہ 1973 کا آئین ایک متفقہ دستاویز ہے، ملک کا پارلیمانی نظام ہی بہتر ہے کیا کبھی کسی سیاسی جماعت نے آگے بڑھ کر کسی بھی حکومت سے کہا کہ پارلیمنٹ میں خارجہ پالیسی پر تو بحث کی جائے، کسی نے کبھی کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کیا؟ اس پر تو بحث ہو، کبھی کسی نے مطالبہ نہیں کیا، یہ سب ایک ہیں؟ اگر یہ سب ایک ہیں تو پھر عوام کیوں (ن) ( قاف) تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی میں تقسیم ہوکر ان کے پیچھے ہیں؟ اب ایک نئی بات سن لیں عمران خان کہتے ہیں کہ ’’انہیں پیغام ملا ہے کہ ہم سے ڈیل کریں، ہم آپ کی پارٹی کو ’سیاسی اسپیس‘ دیں گے لیکن آپ کو ہائوس اریسٹ کر کے بنی گالہ میں منتقل کر دیں گے‘‘۔ علیمہ خان کے بقول جواب دیا گیا ہے کہ پہلے باقی تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرو، میں جیل میں رہ لوں گا لیکن کوئی ڈیل قبول نہیں کروں گا، واہ کیسی سیاست ہے اس ملک کی؟ ایک سیاسی جماعت فخر سے کہہ رہی ہے کہ اسے ڈیل کی آفر کی گئی ہے، ڈیل ہو نہ ہو، اس سے ہمیں تو غرض نہیں ہے۔ عوام کو اس بات کی فکر ہے کہ انہوں نے بجلی اور گیس کے بل کیسے ادا کرنے ہیں؟ عوام کے ساتھ کوئی ڈیل کرنے کو تیار نہیں ہے، جو بھی حکومت آئی اس نے اقتدار میں آکر یہی کہا کہ جانے والی حکومت لوٹ کر کھا گئی لیکن آنے والی کسی حکومت نے لوٹ مار کا حساب نہیں لیا، ہاں البتہ یہ ضرور ہوا جو بھی جیل گیا، وہ مظلوم ہوکر نکلا اور پہلے سے زیادہ مضبوط بن گیا، اس کا ذمے دار کون ہے، الزام لگانے والے یا ملک کا نظام انصاف، یا عوام اور ڈیل کرکے اقتدار دلانے والے، کون ذمے دار ہے کچھ تو بتا دیں۔