بڑھتی ہوئی مہنگائی اور دعوے

182

ملک میں مہنگائی کا بڑھتا ہوا طوفان عوام کی زندگی کو دن بہ دن مشکل تر بناتا جا رہا ہے۔ بنیادی اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں مسلسل اضافے، حکومتی بے عملی، اور عالمی مالیاتی اداروں کے مطالبات نے صورتِ حال کو مزید مشکل کردیا ہے۔ مہنگائی درحقیقت عوام پر ایک غیر اعلانیہ ٹیکس ہے جو ان کی زندگیوں پر براہ راست اثرانداز ہورہا ہے۔ اس وقت عوام کے لیے مہنگائی کے اسباب میں سب سے نمایاں وجہ حکومت کی وہ معاشی پالیسیاں ہیں جو اشرافیہ اور طاقتور مافیاز کے فائدے کے لیے بنائی جاتی رہی ہیں۔ حکومتی ادارے جیسے اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، اور ایس ای سی پی ان پالیسیوں کے نفاذ میں اشرافیہ کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں۔ حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات عموماً وقتی اور سطحی ثابت ہو رہے ہیں۔ مہنگائی کو قابو میں لانے کے بجائے قرضوں کی ادائیگی کے لیے عالمی مالیاتی اداروں کی شرائط تسلیم کرکے عوام پر مزید بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ حالیہ ہفتے کے اعداد وشمار کے مطابق 17 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، جس میں ٹماٹر، چکن اور گھی جیسی روزمرہ کی اشیاء شامل ہیں۔ معاشی بدانتظامی، کرپشن، اور ناقص حکومتی کارکردگی نے معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ عوام کی اکثریت، خصوصاً تنخواہ دار طبقہ مڈل کلاس سے لوئر مڈل کلاس میں جا گرا ہے۔ سفید پوش افراد اب اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، لیکن اپنے وقار کو برقرار رکھنے کے چکر میں مزید مشکلات کا شکار ہورہے ہیں۔ اسٹاک ایکسچینج کے اعداد وشمار کو معیشت کی بہتری کا پیمانہ قرار دیا جارہا ہے، مگر عوام کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہورہا۔ زمینی حقائق یہ ہیں کہ 80 فی صد آبادی جسم و جاں کا رشتہ برقرار رکھنے کے لیے بے حال ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومتی پالیسیاں طاقتور طبقوں کے بجائے عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے بنائی جائیں۔ مالیاتی شفافیت، میرٹ پر مبنی تقرریاں، اور عوامی ضروریات کے مطابق اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں، کسانوں کو سہولیات فراہم کی جائیں۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں استحکام کے لیے بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت کا مطالبہ برسوں سے موجود ہے۔ اسی طرح عالمی مالیاتی اداروں کی شرائط سے آزاد اقتصادی پالیسی اپنانا ضروری ہے۔ غریب اور متوسط طبقے کے لیے خصوصی پروگرام متعارف کروائے جائیں۔ مہنگائی صرف معاشی مسئلہ نہیں بلکہ ایک سماجی بحران بھی ہے۔ اگر حکومت سنجیدگی سے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرے تو عوام کو ریلیف مل سکتا ہے اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے۔ بصورتِ دیگر مہنگائی کا یہ طوفان عوام کو مزید مشکلات میں دھکیل دے گا۔