کراچی:قائم مقام امیرجماعت اسلامی کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ نے قبضہ میئر مرتضیٰ وہاب کی پریس کانفرنس پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ قابض میئر شہر میں جماعت اسلامی کے منتخب ٹاونز میں ترقیاتی کاموں کی وجہ سے بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام نے جماعت اسلامی کو منتخب کیا اور میئر کا مینڈیٹ دیا لیکن وہ سازش اور بوٹ پالش کے ذریعے مئیر بن گئے۔ اس لیے جماعت اسلامی ان کے حواس پر سوار ہے اور وہ ہمیشہ جماعت اسلامی کوتنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ان کا نہ کوئی وژن ہے، نہ ہی اہلیت۔ پیپلز پارٹی کی دیانت داری سے تو سب واقف ہیں ہی اسی لیے کھربوں روپے خرچ کرنے کے دعووں کے باوجود شہر کھنڈر بنا ہواہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پانی کی عدم فراہمی کے خلاف عوام کی جانب سے احتجاج کے دوران ٹینکر کا نل کھولنے پر ایف آئی آر کاٹنا اور کراچی کے لوگوں کو چھچھورا کہنا انتہائی شرمناک فعل ہے۔84انچ کی لائن ٹوٹنے پر بی آر ٹی بنانے کے ذمے داروں کے خلاف کیوں ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی؟کے الیکٹرک کی جانب سے بریک ڈاون کی وجہ سے مسلسل لائنیں ٹوٹ رہی ہیں، ان کے خلاف ایف آئی آر کیوں نہیں کاٹی جاتی؟۔
سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا نیا ایڈیشن آمریت، کرپشن اور مفادات کاملغوبہ ہے۔ یہ بے نظیر بھٹو صاحبہ کی شہادت پر سیاست کرتا ہے اور جمہوری عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتا ہے۔
قائم مقام امیر جماعت کا کہنا تھا کہ قابض میئر کی نااہلی اور مسائل حل نہ کرنے کے خلاف بینرز جماعت اسلامی کے کارکنان کی جیبوں سے دیے گئے فنڈز سے لگتے ہیں۔جماعت اسلامی کے لوگوں کے قربانی کے جذبے کو پیپلزپارٹی کے لوگ سمجھ ہی نہیں سکتے جو دینا تو جانتے ہی نہیں۔قابض میئر نے پہلے کراچی کے تاجروں کی تذلیل کی اور اب پانی کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو چھچورا کہا۔
انہوں نے مزیدکہاکہ قابض میئر مرتضیٰ وہاب ایک سال کی بات کررہے ہیں، انہیں ایک سال نہیں بلکہ 16سال کا حساب دینا ہے۔گزشتہ 16سال سے پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت سندھ پر قابض ہے، شہروں میں اپنی پارٹی کے لوگوں کو ایڈمنسٹریٹر کے طور پر تعینات کیا ہوا تھا۔ سندھ اور خاص کر کراچی کی بربادی کا لوگ حساب تو لیں گے۔
سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ قابض میئر مرتضیٰ وہاب واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کراچی کے چیئرمین ہیں، اس لیے شہر میں پانی کی قلت،ہر طرف بہتے اور کھلے گٹر اور نالے اور جگہ جگہ کچرے کے ڈھیروں کے مے دار تو وہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کی 106 کے ایم سی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور44بڑے نالے گندگی کا ڈھیر بنے ہوئے ہیں۔ اس کی براہ راست ذمے داری کے ایم سی کی ہے۔قابض میئر مرتضیٰ وہاب سے ذاتی نہیں بلکہ سیاسی اختلاف ہے۔انہوں نے جعل سازی کے ذریعے میئر شپ پر قبضہ کیا، کراچی کے لیے اربوں روپے کے فنڈز کی منصفانہ تقسیم نہیں کی۔کراچی سے بدترین تعصب برتا اور صرف پیپلزپارٹی کے لوگوں کو فنڈز دیے جارہے ہیں جو کہیں لگتے نظر نہیں آرہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی یونین کمیٹیوں اور ٹاؤنز کو فنڈز نہیں دیے جارہے۔سندھ حکومت و کے ایم سی کے فنڈز کے غلط استعمال پر جماعت اسلامی پیپلزپارٹی سے حساب ضرور مانگے گی۔
سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہاکہ جماعت اسلامی کے ٹاؤنز و یوسی چیئرمینز انتہائی کم فنڈز کے باوجود جس پیمانے پر کام کررہے ہیں اسے وہ تعصب کی عینک اتار کر دیکھیں اندازہ ہوجائے گا، جن ٹاؤنز کو وہ اپنا ٹاؤن کہتے ہیں، ان کاجماعت اسلامی کے ٹاؤنز سے موازنہ کرلیں حقیقت سامنے آجائے گی۔