کراچی: پارا چنار میں بے امنی اور اس دوران ہونے والی اموات کے خلاف ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے شہر قائد کے مختلف مقامات پر دھرنے اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، جو چند مقامات سے بڑھتے ہوئے اب شہر بھر میں پھیلتے جا رہے ہیں۔ مظاہرین نے اہم سڑکیں اور راستے بند کردیے ہیں، جس کے نتیجے میں شدید ٹریفک جام کی وجہ سے شہری بے حال ہوکر رہ گئے ہیں۔
شہر کے مختلف علاقوں میں جاری دھرنوں نے شہر کا نظام زندگی مفلوج کر دیا ہے۔ شارع فیصل، ملیر 15، نیشنل ہائی وے اور یونیورسٹی روڈ سمیت دیگر اہم شاہراہوں پر مظاہرین کے احتجاج کی وجہ سے ٹریفک جام معمول بن گیا ہے، جس سے شہریوں کو غیر معمولی پریشانی کا سامنا ہے۔
ایئرپورٹ جانے والے مسافروں کو مشکلات
ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز چیمہ نے بتایا کہ احتجاج کے دوران شارع فیصل کے دونوں ٹریک بند ہونے کی وجہ سے ایئرپورٹ جانے والے مسافروں کو شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ یہاں تک کہ کئی افراد اپنی پروازیں بھی حاصل نہیں کر سکے۔ اسی طرح دیگر علاقوں جیسے ناظم آباد، سہراب گوٹھ اور گلستان جوہر میں بھی دھرنوں نے ٹریفک کی روانی کو متاثر کیا۔
پولیس کے متبادل انتظامات
ڈی آئی جی نے دعویٰ کیا کہ شہریوں کو سہولت دینے کے لیے ٹریفک پولیس نے متبادل راستے فراہم کیے اور اہلکاروں کو دن اور رات کی شفٹوں میں تعینات کیا۔ تاہم دھرنوں کے باعث نشتر روڈ، لسبیلہ چوک اور جمن شاہ بخاری سگنل پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں دیکھنے میں آئیں، جس نے ٹریفک کی روانی کو مزید دشوار بنا دیا۔
پاراچنار کی صورتحال اور دھرنے کا پس منظر
مجلس وحدت المسلمین کے رہنما علامہ حسن ظفر نقوی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران پاراچنار میں90 دن سے بند راستوں کا ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ راستوں کی بندش نے اشیائے ضروریہ اور ادویات کی قلت پیدا کر دی ہے اور وہاں کے شہری سخت سرد موسم میں مشکلات جھیل رہے ہیں۔
انہوں نے دھرنے کو پرامن قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ احتجاج حکومت کی نااہلی کے خلاف ہے۔ انہوں نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ اور مقامی انتظامیہ پر شدید تنقید کی اور وزیراعظم شہباز شریف سے سوال کیا کہ کیا وہ صرف اسلام آباد اور لاہور کے وزیراعظم ہیں؟
کرم ایجنسی میں کشیدگی اور پس منظر
پاراچنار میں کشیدگی کا آغاز اس وقت ہوا جب کچھ ہفتے قبل مسلح افراد نے مسافر بسوں پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد جاں بحق ہوئے۔ ان واقعات کے بعد علاقے میں مسلح جھڑپیں شروع ہو گئیں، اور کئی راستے بند کر دیے گئے، جس سے شہریوں کی زندگی اجیرن ہوگئی۔