یکدم ایسی کیا تبدیلی آئی کہ پی ٹی آئی مذاکرات پر تیار ہوگئی؟ خواجہ آصف نے سوالات اٹھا دیے

140
Wanting good relations

لاہور:وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وہ مذاکرات کے حق میں ہیں، لیکن یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ پچھلے 15 دنوں میں کیا تبدیلی آئی کہ پی ٹی آئی یکدم مذاکرات کے لیے تیار ہو گئی۔

خواجہ سعد رفیق کے والد کی برسی کے موقع پر پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ماضی میں یہ کہا تھا کہ وہ ان سے مذاکرات نہیں کریں گے جن کی  اوقات نہیں اور صرف ان سے بات کریں گے جن کی  اوقات ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف ہمیشہ مذاکرات کے حامی تھے اور انہوں نے ہمیشہ اپوزیشن سے بات چیت کی۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جب عمران خان قائد حزب اختلاف تھے، تو وہ ہمیشہ مذاکرات کے مخالف تھے اور اب وہ مذاکرات کی بات کر رہے ہیں، اس میں کوئی  سنجیدگی ہونی چاہیے۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اگر کوئی طاقتور مذاکرات کرتا ہے تو اس کی سنجیدگی پر کوئی شک نہیں ہوتا، لیکن جب کوئی شخص اپنے خلاف مقدمات میں گھرا ہو اور وہ مذاکرات کی بات کرے تو اس پر سوال اٹھایا جانا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ اپنی پوزیشن تبدیل کی ہے اور اب وہ مذاکرات پر آمادہ ہیں، جو ایک اچھی بات ہے۔ تاہم انہوں نے عمران خان پر تنقید کی کہ وہ امریکی حمایت کے لیے درخواستیں دے رہے ہیں، جب کہ ماضی میں انہوں نے کہا تھا کہ غلامی نامنظور۔

خواجہ آصف نے کہا کہ مذاکرات میں صرف سیاست دانوں کو شامل نہ کیا جائے بلکہ تمام اہم پاور سینٹرزکو اس میں شامل کیا جائے، جیسے فوج، بیوروکریسی، عدلیہ اور میڈیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی عدلیہ نے عدل کے نام پر ظلم کیا ہے اور اس نے تاریخ میں سب سے زیادہ کمپرومائز کیا ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ وہ مذاکرات کے حق میں ہیں، لیکن اس بات کو تسلیم کیا جانا چاہیے کہ ماضی میں پی ٹی آئی کی طرف سے  مذاکرات نہ کرنے کے بیانات اور موقف نے ان کے اعتماد کو متزلزل کیا ہے۔