مقبوضہ بیت المقدس: قابض اسرائیلی دہشت گرد فوج نے غزہ کا آخری فعال اسپتال بھی جلا ڈالا، جس میں طبی عملے کے متعدد ارکان اور کئی مریض شہید ہو گئے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صہیونی فوج نے غزہ کے آخری بڑے اسپتال کمال عدوان کو اپنی دہشت گردی کا نشانہ بنایا اور اس میں آگ لگا دی، جس کے نتیجے میں متعدد مریض اور طبی عملے کے ارکان شہید ہو گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے اسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ سمیت درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا ہے اور فوجیوں کی جانب سے اسپتال کو خالی کرانے کے بعد بہت سے مریضوں کی حالت کے بارے میں معلومات نہیں مل سکیں۔ اس حملے کے دوران اسپتال کے مختلف حصوں میں آگ لگا دی گئی، جس سے اس کے اہم شعبے تباہ ہوگئے اور عملے کے کئی ارکان زندہ جل گئے۔
عرب میڈیا اور مقامی حکام نے اسرائیلی فوج کے اس حملے کو وحشیانہ قرار دیا ہے۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی اس کارروائی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس نے شمالی غزہ کے مرکز صحت کو بند کر دیا اور اس میں آگ لگنے سے متعدد طبی سہولتیں تباہ ہو گئیں۔
الجزیرہ کے نمائندے کے مطابق اسرائیلی فوج نے اسپتال پر حملہ کرنے کے لیے روبوٹ استعمال کیے، جس سے خوفناک دھماکے ہوئے اور اس کے نتیجے میں متعدد افراد شہید ہوئے۔ اس حملے کی شدت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ کئی زخمیوں کی حالت کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔