کوالالمپور(مانیٹرنگ ڈیسک ) مسلم اکثریتی ملک ملائیشیا میں خاتون کے ساتھ تنہائی میں وقت گزارنے پر مرد کو سر عام کوڑے لگادیے گئے۔برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق ملائیشیا کی ریاست تیرینگانو کی مسجد میں نماز جمعہ کے بعد 42 سالہ محمد آفندی اوانگ کو “خلوت” کے جرم میں سرعام کوڑوں کی سزا دی گئی۔ملائیشیا میں سیکولر قوانین کے ساتھ ساتھ اسلامی
فوجداری اور عائلی قوانین بھی رائج ہیں جو صرف مسلمانوں پر لاگو ہوتے ہیں۔پانچ بچوں کے باپ محمد آفندی کو گزشتہ ماہ جرم کا اعتراف کرنے کے بعد 6 ضربوں اور جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔مقامی میڈیا کے مطابق محمد آفندی کا سزا سے قبل طبی معائنہ بھی کرایا گیا، سزا کو مسجد میں موجود 90 افراد نے دیکھا، اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔رپورٹ کے مطابق 2018 ء میں ریاست تیرنگانو میں ہی دو خواتین کو ہم جنس پرست جنسی تعلقات کے جرم میں کمرہ عدالت میں درجنوں افراد کی موجودگی میں دو، دو کوڑے لگائے گئے تھے جس پر نام نہاد انسانی حقوق تنظیموں نے خوب شور شرابہ کیا تھا۔حکومتی جماعت کے نائب صدر Tuan Ibrahim Tuan Man نے کہا کہ خلوت کے مجرموں کے لیے عوامی سزا کا نفاذ لوگوں کو اللہ کے احکامات کے مطابق چلنے کی تعلیم دینے کا کام کرتا ہے۔ملائیشیا کے انسانی حقوق کمیشن نے عدالتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سزا انسانی حقوق، وقار اور قانون کی حکمرانی کو مجروح کرتی ہے اور ساتھ ہی سرعام کوڑے مارنے کی قانونی حیثیت پر بھی سوالات اٹھاتی ہے۔