دنیا بھر میں روسی فوجی اڈوں کے قیام کے مقاصد اور ان کے عالمی اثرات

320

دنیا بھر میں روسی فوجی اڈوں کا قیام ایک اہم اور دلچسپ موضوع ہے، جس نے بین الاقوامی سیاست، عسکری حکمت ِ عملی، اور عالمی طاقتوں کے تعلقات پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ روسی فوجی اڈے صرف جغرافیائی مقامات نہیں بلکہ وہ عالمی طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کے لیے ایک اسٹرٹیجک ذریعہ ہیں۔ ان اڈوں کے قیام کے مختلف مقاصد اور ان کے مثبت و منفی اثرات کا جائزہ لینے سے یہ سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ یہ عالمی سیاست میں کس حد تک اہم ہیں۔

روسی فوجی اڈے دنیا بھر میں روس کی موجودگی کو مضبوط کرتے ہیں۔ یہ اڈے اس بات کی علامت ہیں کہ روس ایک عالمی طاقت ہے جو اپنے مفادات کا دفاع دنیا کے کسی بھی کونے میں کر سکتی ہے۔ روسی فوجی اڈے جغرافیائی طور پر ان خطوں میں قائم کیے گئے ہیں جو اس کے اسٹرٹیجک دفاع کے لیے اہم ہیں۔ ان روسی اڈوں کی خاص بات یہ ہے کہ یہ اڈے روس کو اپنی سرحدوں سے دور دشمن کے خطرات کو پہلے ہی روکنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ روس کے عالمی اقتصادی مفادات، جیسے کہ توانائی کے وسائل اور تجارتی راستے، ان اڈوں کے ذریعے محفوظ کیے جاتے ہیں۔ روسی فوجی اڈے ان خطوں میں استحکام قائم رکھنے میں مدد دیتے ہیں جہاں روس کی اقتصادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ روسی فوجی اڈے ان ممالک میں قائم کیے جاتے ہیں جو روس کے اتحادی ہیں یا جہاں روس کے سیاسی اور عسکری تعلقات مضبوط ہیں۔ یہ اڈے ان ممالک کو سیکورٹی فراہم کرتے ہیں اور ان کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرتے ہیں۔ روس ان اڈوں کے ذریعے امریکا اور ناٹو جیسی تنظیموں کے اثر رسوخ کو چیلنج کرتا ہے۔ یہ اڈے اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ دنیا میں طاقت کا توازن صرف مغربی ممالک کے ہاتھ میں نہ رہے۔

روسی فوجی اڈوں کے مثبت اثرات: روسی فوجی اڈے ان خطوں میں استحکام قائم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں جہاں سیاسی یا عسکری عدم استحکام ہو۔ مثلاً، شام میں حمیمیم ائر بیس نے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائیوں میں شامی حکومت کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔ روسی اڈے ان ممالک کو تحفظ فراہم کرتے ہیں جو دشمن قوتوں یا اندرونی شورشوں کا شکار ہیں۔ یہ اڈے ان ممالک کی حکومتوں کو مضبوط بناتے ہیں اوران کی سلامتی کو یقینی بناتے ہیں۔ روسی فوجی اڈے مقامی معیشت کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔ ان اڈوں کے قریب روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور مقامی کاروبار ترقی کرتے ہیں۔ روسی فوجی اڈے ان ممالک کے ساتھ روس کے تعلقات کو مزید گہرائی دیتے ہیں جہاں یہ اڈے قائم کیے جاتے ہیں۔ یہ اڈے سیاسی، اقتصادی، اور عسکری تعاون کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ روسی فوجی اڈوں کے منفی اثرات – روسی فوجی اڈے اکثر بین الاقوامی تنازعات اور کشیدگی میں اضافے کے باعث بنے ہیں۔ امریکا اور ناٹو ممالک ان اڈوں کو اپنے لیے خطرہ سمجھتے ہیں، جس سے عالمی سیاست میں کشیدگی بڑھی ہے۔ ان اڈوں کی موجودگی اکثر مقامی سیاست میں مداخلت کا سبب بنتی ہے۔ بعض ممالک میں روسی اڈے ان ممالک کے اندورنی سیاسی تنازعات کو ہوا دیتے ہیں اور عوامی رائے کو تقسیم کرنے کا باعث بنے ہیں۔ روسی فوجی اڈوں کو برقرار رکھنے پر بھاری اخراجات آتے ہیں، جو روس کی معیشت پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔ خاص طور پر، ان اڈوں کی دیکھ بھال اور ان کے لیے وسائل کی فراہمی روسی بجٹ پر دباؤ ڈالتی ہے۔ روسی فوجی اڈے بعض اوقات میزبان ممالک میں عوامی عدم اطمینان کا سبب بنتے ہیں۔ مقامی آبادی اڈوں کی موجودگی کو اپنی خودمختاری کے لیے خطرہ سمجھ سکتی ہے۔ دنیا بھر میں روسی فوجی اڈوں کی جغرافیائی تقسیم اور عالمی تنازعات کا سبب روسی فوجی اڈے کئی خطوں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مشرقِ وسطیٰ، یوریشیا، افریقا، اور ایشیا شامل ہیں۔

مشرقِ وسطیٰ: شام میں حمیمیم ائر بیس اور طرطوس کی نیول بیس روس کے مشرقِ وسطیٰ میں اہم مفادات کی حفاظت کرتی ہیں۔ ان اڈوں نے بظاہر شام میں حکومت کے ساتھ مل کردہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں کلیدی کردار ادا کرکیا۔ تاہم یہ حقیقت ہے کہ نتائج بالکل برعکس برآمد ہوئے۔

یوریشیا: روس کے قریبی ممالک، جیسے بیلاروس، قازقستان، اور آرمینیا میں بھی روسی فوجی اڈے موجود ہیں۔ یہ اڈے روس کی سرحدوں کے قریب ہونے کے باعث اس کے دفاع کو مضبوط کرتے ہیں۔

افریقا: روس افریقا میں بھی اپنی موجودگی بڑھا رہا ہے۔ سوڈان میں روسی نیول بیس کا قیام افریقا میں اس کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کا ثبوت ہے۔

ایشیا: وسطی ایشیا کے ممالک میں روسی فوجی اڈے دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائیوں میں مدد دیتے ہیں۔

قازقستان: بیکانور کاسمو ڈروم: یہ دنیا کا سب سے بڑا خلائی لانچ سینٹر ہے، جو روس کی خلائی تحقیق اور مشنز کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ قازقستان میں روس کے کئی ریڈار اسٹیشنز موجود ہیں جو فضائی نگرانی اور میزائل دفاعی نظام کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

کرغزستان: کانت ائر بیس: یہ اڈہ کرغزستان میں واقع ہے اور روس کے لیے ایک اہم فضائی اڈہ ہے۔ یہ اڈہ روس کے کالیکٹیو سیکورٹی ٹریٹی آرگنائزیشن (CSTO) کی مشترکہ دفاعی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔ تاجکستان 201st Military Base (Tajikistan): یہ روس کا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے جو بیرون ملک واقع ہے۔ یہ اڈہ تاجکستان میں دہشت گردی کیخلاف کارروائیوں اور افغانستان سے پیدا ہونے والے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔

ائر ڈیفنس ریڈار اسٹیشنز: تاجکستان میں روس کے کئی ریڈار اسٹیشنز موجود ہیں جو وسطی ایشیا کے فضائی دفاعی نظام کا حصہ ہیں۔

ازبکستان: ازبکستان میں روس کے فوجی اڈے موجود تھے، لیکن ازبک حکومت نے 2012 میں روسی فوجی اڈوں کو بند کر دیا تھا۔ تاہم، روس اور ازبکستان کے درمیان دفاعی تعاون بدستور جاری ہے۔

ترکمانستان: ترکمانستان میں روسی فوجی اڈے رسمی طور پر موجود نہیں ہیں، لیکن روس ترکمانستان کے ساتھ سرحدی سلامتی اور مشترکہ دفاعی حکمت ِ عملی میں تعاون کرتا ہے۔ واضح رہے کہ وسطی ایشیا میں روسی فوجی اڈے نہ صرف جغرافیائی لحاظ سے اہم ہیں بلکہ یہ روس کی دفاعی حکمت ِ عملی کا لازمی حصہ بھی ہیں۔ یہ اڈے خاص طور پر افغانستان کے قریب ہونے کی وجہ سے دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائیوں میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

نتیجہ: دنیا میں طاقت کے توازن کو سمجھنے کے لیے روسی فوجی اڈوں کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ان اڈوں کے مثبت اور منفی پہلوؤںکا تجزیہ عالمی سیاست کے مختلف پہلوؤں کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ روسی فوجی اڈے عالمی سیاست، دفاع اور معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ اڈے روس کو ایک عالمی طاقت کے طور پر قائم رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں، لیکن ان کے قیام کے ساتھ کئی چیلنجز بھی جڑے ہوئے ہیں۔ جہاں یہ اڈے استحکام اور تحفظ فراہم کرتے ہیں، وہیں وہ عالمی کشیدگی اور مقامی تنازعات کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔ تاہم ان کی مجموعی تعداد کے بارے میں مختلف ذرائع مختلف اعداد وشمار پیش کرتے ہیں۔ یہ تعداد وقت کے ساتھ تبدیل ہوتی رہتی ہے، کیونکہ روس بعض اڈے بند کرتا ہے اور نئے اڈے قائم کرتا ہے۔