انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترک وزیرِ توانائی الب ارسلان بیرقدار نے کہا ہے کہ ترکیہ کا مقصد شام کو بجلی فراہم کرنا اور اس کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، انقرہ تیل اور قدرتی گیس کے شعبوں میں بھی شام کی نئی قیادت کے ساتھ کام کر سکتا ہے۔ ترکی نے 13 سالہ خانہ جنگی کے بعد رواں ماہ صدر بشار الاسد کا تختہ الٹنے والی نئی حکومت کے ساتھ تعاون کا عزم ظاہر کیا۔ انقرہ دمشق میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے والے اولین ممالک میں سے ایک ہے، جبکہ اس کے وزیرِ خارجہ اور انٹیلی جنس سربراہ دونوں نے حال ہی میں شامی رہنما احمد الشرع سے ملاقات کی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے کے مطابق ترک وزیرِ توانائی نے کہا کہ ایک وفد بجلی کی ترسیل، انفراسٹرکچر اور دیگر معاملات پر بات چیت کے لیے شام کا سفر کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ ہمیں بہت تیزی سے شام کے ان حصوں کو بجلی فراہم کرنی چاہیے جہاں بجلی نہیں ہے جو ابتدائی مرحلے میں درآمدات کی صورت میں ہو گی۔ درمیانی مدت میں ہم بجلی اور وہاں اس کی پیداواری صلاحیت میں اضافے کا بھی منصوبہ رکھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ شام میں ہر شے کی ضرورت ہے۔ ہم وہاں کے حکام سے بنیادی ڈھانچے کے ماسٹر پلان پر کام کریں گے۔ترکیہ لبنان کو بھی شام کے راستے بجلی بھیج سکتا ہے۔ بیرقدار نے کہاکہ انقرہ تیل اور قدرتی گیس کے ملکی وسائل کو شام کی تعمیرِ نو کے لیے استعمال کرنے پر کام کر رہا ہے کیونکہ جنگ کے دوران دونوں کی پیداوار میں نمایاں کمی واقع ہوئی تھی۔شام سے ترکیہ تک تیل کی پائپ لائن بنانے سے لے کر کئی مماملات کو پختہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اسے ہم اپنی عراق ترکیہ پائپ لائن کے ساتھ ضم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ انقرہ اور دمشق مستقبل قریب میں تیل اور قدرتی گیس کے شعبے میں تعاون کر سکتے ہیں۔ بیرقدار کا کہنا تھا کہ ترکیہ صومالیہ میں توانائی کے حوالے سے دوسرے ممالک سے تعاون کرنے کے لیے تیار ہے جہاں تیل نکالنے والے ایک ترک بحری جہازہائیڈرو کاربن کی تلاش کا کام کر رہا ہے۔