دوسرے بہت سے یا بیشتر پس ماندہ ممالک کی طرف پاکستان میں بھی لوگ کسی نہ کسی طور نکل بھاگنے اور کسی ترقی یافتہ ملک میں مستقل سکونت اختیار کرنے کے فراق میں رہتے ہیں۔ بیشتر کا یہ حال ہے کہ اس معاملے میں محض جذباتی ہوکر فیصلہ کرتے ہیں اور گھر سے نکل پڑتے ہیں۔ دوسرے بہت سے لوگوں کے بُرے یا الم ناک انجام کے بارے میں جانتے ہوئے بھی لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ وہ ضرور کامیاب ہوں گے اور ایک دن اپنے خوابوں کی منزل پانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
ہر سال ہزاروں پاکستانی بیرونِ ملک کام کرنے یا آباد ہونے کے خیال سے کسی نہ کسی شکل میں ملک چھوڑتے ہیں۔ جو لوگ غیر قانونی طریقوں سے باہر جانے کے لیے بے تاب رہتے ہیں اُن میں سے بیشتر کو سخت نامساعد حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بالآخر وہ راستے ہی میں یا تو دھر لیے جاتے ہیں یا پھر ایجنٹس اور انسانی اسمگلرز اُنہیں موت کے گھاٹ اتار کر اپنی گردن بچالیتے ہیں۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کا کہنا ہے کہ سالِ رواں کے دوران صرف ایران میں ایسے 10 ہزار پاکستانیوں کو گرفتار کیا گیا ہے جو غیر قانونی طریقے سے ترکی اور یونان سے ہوتے ہوئے یورپ کے کسی اور ملک میں آباد ہونے کے متمنی تھے۔
ایف آئی اے کے حکام نے بتایا ہے کہ یکم جنوری سے 15 دسمبر تک ایران میں پاکستان کے 10454 باشندوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ یہ سب کے سب بلوچستان کے ذریعے مختلف مقامات سے غیر قانونی طور پر ایران میں داخل ہوئے تھے۔ ایرانی حکام نے ان تمام پاکستانیوں کو ضابطے کی کارروائی کے بعد ضلع چاغی کے سرحدی شہر تفتان میں پاکستانی حکام کے حوالے کیا۔
ایران کے راستے یورپ جانے والی کوشش کرنے والوں میں افغان باشندے بھی شامل ہیں جو بلوچستان کے راستے ایران میں داخل ہوتے ہیں۔ افغان باشندے بھی ایران میں گرفتار کرلیے جاتے ہیں۔ ایف آئی اے کے حکام کے مطابق 2024 میں ایران میں2023 کے مقابلے میں گرفتاریوں کی شرح زیادہ رہی۔ 2023 میں ایرانی حکام نے 8272 پاکستانیوں کو غیر قانونی طور پر داخل ہونے کے جرم میں گرفتار کیا تھا۔
ایف آئی اے کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2020 سے 2024 تک ایرانی حکام نے پاکستان سے غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے 62 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا۔ جو لوگ پاکستان سے ایران میں غیر قانونی طور پر داخل ہوکر یورپ جانا چاہتے ہیں اُن میں نمایاں تعداد پنجاب کے لوگوں کی ہے۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے پانچ اضلاع (چاغی، واشک، پنجگور، کیچ اور گوادر) کی سرحدیں ایران سے ملتی ہیں۔ ماضی میں کیچ اور گوادر سے بھی بہت بڑی تعداد میں لوگ ایران میں داخل ہوتے تھے۔ عسکریت پسندوں کے حملوں کے باعث اب لوگ چاغی اور واشک کے راستے ایران میں داخؒ ہونے کو ترجیح دیتے ہیں۔