خلا میں کچرے نے انتہائی خطرناک شکل اختیار کرلی

321

زمین پر تو ہر طرف آلودگی ہے ہی، انسان نے خلا کو بھی نہیں بخشا ہے۔ زمین کے مدار میں اس وقت ہزاروں مصنوعی سیارے گھوم رہے ہیں۔ انسان خلا میں راکٹ بھیجتا رہا ہے۔ بہت راکٹ خاصی بلندی پر تباہ یا ناکارہ ہو جاتے ہیں۔ یہ سب کچھ ایک کچرے کی شکل میں گھومتا رہتا ہے اور پھر زمین پر آتا جاتا ہے۔

خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا نے خبردار کیا ہے کہ خلا میں انسان کا پیدا کردہ کچرا اب انتہائی خطرناک حد کو چُھو رہا ہے۔ اس حوالے سے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ معاملات کو مکمل طور پر بے قابو ہونے سے بچایا جاسکے۔

بہت سے سیارہ ناکارہ ہو جانے کے بعد زمین کے مدار میں گردش کرتے رہتے ہیں۔ ان کے اجزا ٹوٹ ٹوٹ کر زمین پر گرتے رہتے ہیں۔ یہ کچرا اچھا خاصا ہوچکا ہے۔ زمین کے مدار میں بھیجے جانے والے مصنوعی سیاروں کی تعداد دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر خلا کو کچرے سے پاک کرنے پر خاطر خواہ توجہ نہ دی گئی اور معاملے میں تاخیر و تساہل سے کام لیا گیا تو زمین کے ماحول کو انتہائی نوعیت کے اثرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اس حوالے سے تمام بڑی طاقتوں کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل مرتب کرنا چاہیے تاکہ معاملات کو قابو میں رکھنا ممکن ہو۔ زمین کے مدار کو انسان کے پیدا کردہ کچرے سے پاک کرنا لازم ہوچکا ہے۔ اس معاملے میں تخیر زمین کے مجموعی ماحول کی بڑی تباہی کا سبب بن سکتی ہے۔