بھارت ‘ چھوٹے سے ملازم نے 21 کروڑ کا غبن کر ڈالا
انٹر نیشنل نیوز ڈیسک:پڑوسی ملک بھارت میں معمولی درجے کا سرکاری ملازم، جس کی تنخواہ صرف ماہانہ13 ہزار تھی، جو بڑی مہارت سے بہت بڑی کرپشن کا مالک بن گیا ہے، جس پر الزام ہے کہ اس نے 21 کروڑ روپے کا غبن کر ڈالا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ایک سرکاری ریاستی اسپورٹس کمپلیکس میں ایک ایسا ملازم جس کی تنخواہ صرف ماہانہ 13 ہزار روپے تھی، جو کمپیوٹر آپریٹر کے طور پر ملازمت کرتا تھا، اس سرکاری ملازم نے بالاآخر مبینہ طور پر 21 کروڑ روپے کا فراڈ کر گیا۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس نوجوان ملازم نے خوردبرد کی ہوئی اس غیر معمولی رقم سے پر آسائش مہنگی گاڑیاں اور محبوبہ دوست کے لیے 1عدد 4 بی ایچ کے فلیٹ خریدنے پر سرف کردی۔ رپورٹ کے مطابق مذکورہ اسپورٹس کمپلیکس کا سرکاری ملازم جو ہرشل کمار کشرساگر کے نام سے جاناجاتاہے، تاحال مفرور ہے۔ تاہم اس سلسلے مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کی کولیگ یشودا شیٹی اور اس کا شوہر بی کے جیون کو ہرشل کی مدد کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔
ابتدائی تحقیقی رپورٹ کے مطابق 23 سالہ ہرشل نے مطلوبہ خطیر رقم ہتھیانے کے لیے باقاعدہ ایک منظم منصوبہ ترتیب دیاتھا۔ اس نے اپنے ادارے کا پرانے لیٹر ہیڈ کو استعمال میں لاتے ہوئے بینک کو ای میل کیا اور کمپلیکس کے بینک والے کھاتے سے منسلک ای میل ایڈریس کو تبدیل کرنے کی درخواست دے دالی۔
حیران کن طور پر ہرشل نے کمپلیکس کے ای میل ایڈریس سے مشابہت رکھنے والا ایک نیا ای میل اکاو¿نٹ بنایا، جس میں صرف ایک حرف کا فرق تھا۔ اس نئے ای میل ایڈریس سے جو اسپورٹس کمپلیکس کے بینک اکاو¿نٹ سے منسلک تھا، اسی کے ذریعے سے ہرشل کو او ٹی پیز اور دیگر مالیاتی معلومات تک اپنے مطلوبہ رقم کے لیے رسائی حاصل ہو گئی۔
دریں اثنا ملازم ہرشل نے اس بینک اکاو¿نٹ پر انٹرنیٹ بینکنگ کی سہولت تیز کردی اور پھر پہلی جولائی سے دسمبر کی7 تاریخ تک ہرشل بالآخر21 کروڑ 60 لاکھ روپے 13 مختلف بینک اکاو¿نٹس میں منتقل کر ڈالے۔ جس کی مدد سے1 بی ایم ڈبلیو کار،1 ایس یو وی اور1 بی ایم ڈبلیو بائیک خریدنے پر لگادی ۔ مزید یہ کہ اس معمولی ملازم نے اپنی محبوبہ دوست کے لیے چھترپتی سمبھاجی نگر ائرپورٹ کے پاس ایک پ±رتعیش4 بی ایچ کے فلیٹ بھی خریدا جبکہ اس نے اپنی دوست کے لیے ہیرے سے جڑی عینک کا آرڈر بھی دیا تھا۔
اعلیٰ حکام کے مطابق اس خوردبرد میں مزید لوگ بھی ملوث ہونے کا امکان ہے، جس کے لیے ان بینک اکاو¿نٹس سے منسلک دستاویزات کو اکٹھے کیا جا رہا ہے۔ جنہیں رقم غبن کرنے کے لیے استعمال میں لایاگیا ہے۔ بہرحال مذکورہ رقم سے خریدی گئی تمام اعلیٰ گاڑیاں ضبط کر لی گئیں اوراس کے ساتھ ہی اس معمولی ملازم کو حراست میں لینے کے لیے چھاپوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ اسپورٹس ڈپارٹمنٹ کے ایک دوسرے اہلکار نے ہی اس مالی بے ضابطگیوں کو نوٹ کیا اور شکایت درج کرادی، اسی کی وجہ سے ہی مذکورہ بڑی کرپشن سامنے آئی۔