دین صرف وعظ و نصیحت کیلیے نہیں غالب ہونے کیلیے آیا ہے،اسامہ رضی

84
مرکزی نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر اسامہ رضی، قائم مقام امیر جماعت اسلامی کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ ادارہ نورحق میں پانچ روزہ خواتین ارکان کی تربیت گاہ کے چوتھے روز خطاب کررہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)مرکزی نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا ہے کہ دین صرف وعظ و نصیحت کے لیے نہیں غالب ہونے کے لیے آیا ہے ، دینی نظام خود سے غالب نہیںہوگا ،دین کے نفاذ کے لیے ہمیں نااہل اور کرپٹ حکمرانوں اپنے سروں سے ہٹا کر اقتدار حاصل کرکے اسلامی نظام قائم کرنا ہوگا، بد قسمتی سے ہمارے علما کرام نے دین کو صرف مذہب تک ہی محدود کر کے رکھ دیا ہے ،
المیہ یہ ہے کہ مذہبی طبقے سے وابستہ افراد کا ووٹ بھی ظالم کے حق میں ہوتا ہے جس سے ظالم اقتدار پر قابض رہتے ہیں ،ظلم کے نظام میں کبھی بھی برابری نہیں ہوتی بلکہ طاقت کے ذریعے سے انسانوں کے حقوق سلب کیے جاتے ہیں ، انسانوں کو بالجبر غلامی پر مجبور کیا جاتا ہے ،جماعت اسلامی ظلم و جبر کے نظام کے خاتمے کے لیے جدوجہد کررہی ہے ، جماعت اسلامی کی حکمت عملی یہی ہے کہ اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جنگ لڑیں گے ۔مجموعی طور پر پاکستانی قوم اسٹیٹس کو کے خلاف ہے ،کراچی سمیت پاکستان بھر میں جماعت اسلامی کے لیے عوامی پذیرائی بہت بڑا پوٹینشل ہے ، کراچی میں بلدیاتی و قومی انتخابات میں جماعت اسلامی کو ملنے والا ووٹ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کا ووٹ تھا ،جماعت اسلامی نے کراچی میں عوامی ایشوز پر نہ صرف آواز اٹھائی بلکہ مسائل بھی حل کرائے یہی وجہ ہے کہ کراچی کے عوام نے جماعت اسلامی کو کراچی کی نمبر ایک پارٹی بنایا ،اور اب کراچی سمیت پورے پاکستان میں جماعت اسلامی کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔کارکنان سیاسی طور پر بیدار رہیںاور اقامت دین کی جدوجہد کے لیے عوامی رابطے جاری رکھیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں 5 روزہ خواتین ارکان کی تربیت گاہ کے چوتھے روز خطاب کرتے ہوئے کیا ۔تربیت گاہ سے قائم مقام امیر جماعت اسلامی کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ ،حلقہ خواتین کی مرکزی رہنماؤں عطیہ نثار، ثمینہ سعید اور عفت سجاد نے بھی خطاب کیا۔ڈاکٹر اسامہ رضی نے مزیدکہاکہ دین کا نظام صرف اور صرف ایک سیاسی اقتدارسے شروع ہوگا ، آپ ؐ نے مکہ میں 13سالہ زندگی گزاری جس میں اقامت دین کی جدوجہد کی اور اسلامی حکومت کا آغاز مدینہ سے شروع کیا ،حجۃ الوداع کے موقع پر خطبے میں صاف فرمادیا تھا کہ ہم نے دین کا نظام قائم کردیا ہے ،کسی انسان کو کسی دوسرے انسان پر کوئی فوقیت نہیں،اللہ کی نظر میں تمام انسان برابر ہیں سوائے تقویٰ کے ۔سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ عوام جماعت اسلامی کے جیتے 9 ٹاونز کے ترقیاتی کاموں کا موازنہ دیگر جماعتوں کے پاس موجود ٹاونز کی ابتر حالت سے کریں فرق صاف ظاہر ہو جائے گا،ہم اپنی استطاعت سے بڑھ کر کارکردگی دکھا رہے ہیں ،کراچی کو مافیاز کے چنگل سے نکالنا ہے ،ہر ادارہ کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے ،شہر کا ریونیو اور ترقی کے لیے وصول رقم پیپلزپارٹی کی سرپرستی میں کرپٹ افسران کی جیبوں میں جا رہی ہے جس کے باعث شہر کھنڈر کا منظر پیش کر رہا ہے۔سمیحہ راحیل قاضی نے نئی نسل کو مستقبل کے چیلنجز میں درست سمت میں رکھنے کے لیے معاشرے اور والدین کے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کے ساتھ گفتگو اور کوالٹی ٹائم انہیں بھٹکنے سے بچاتا ہے آج کا مصروف انسان موبائل کے ذریعے پوری دنیا سے باخبر رہتا ہے مگر اسے اپنے قریبی لوگوں کی خبر نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ ففتھ جنریشن وار کا مقصد مخالف کے معاشرتی،نفسیاتی اور معلوماتی نظام کو کمزور کرنا ہے۔معاشرے کے اہل دانش طبقوں کو اس کے آگے بندھ باندھنا ہوگا۔ انہوں نے ارکان خواتین سے کہا کہ اپنے گھروں کو اسلام کا قلعہ بنائیے جس میں کوئی نقب نہ لگا سکے اور ہمارے بچے امت مسلمہ کے لیے سرمایہ بن سکیں۔