اسلام آباد(نمائندہ جسارت،خبر ایجنسیاں) ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد گروپوں سے پاکستان کو خطرہ لاحق ہے۔ اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا سال 2024 پاکستان کی سفارت کاری کے حوالے سے مصروف رہا، متعدد ممالک کے سربراہوں نے پاکستان کا دورہ کیا جبکہ یو این ہائی کمشنر برائے مہاجرین اور دولت مشترکہ کے سربراہوں نے بھی پاکستان کادورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال کا آغاز ایران کے ساتھ بدقسمت فوجی معرکے کے ساتھ ہوا، پاک ایران قیادت نے بعد میں اسے مؤثر طریقے سے حل کیا، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے اپریل میں دورہ پاکستان میں اہم امور پراتفاق ہوا۔افغانستان میں کارروائی سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا سوشل میڈیا پر یقین نہ کریں، افغانستان میں موجود دہشتگرد گروپوں سے پاکستان کو خطرہ لاحق ہے، اپنے عوام کے تحفظ کے لیے پْر عزم ہیں، انسداد
دہشتگردی آپریشن انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر احتیاط سے منتخب کیے جاتے ہیں، ترجیح ہے کہ مسائل بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے حل کریں۔ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ امریکا اور یورپی یونین سے تعلقات ہمہ جہتی اور باہمی احترام پر مبنی ہیں، غیر یورپی ملکوں سے بھی رابطہ ہے، روس اور برطانیہ کے ساتھ تعلیم ، صحت اور انسانی وسائل کے شعبوں میں تعاون جاری رہے گا۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بدلے عافیہ صدیقی کی رہائی کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ وزارت کو ایسی کسی تجویز کا علم نہیں ہے، پاکستان نے بین الاقوامی انسانی حقوق کے فرائض پرعملدرآمدکاعزم کر رکھا ہے، ہم تعمیری اور بامعنی بات چیت پر یقین رکھتے ہیں، پاکستان اور امریکا تمام امور پر گفتگو کرتے ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے یورپی یونین سے تعلقات ہمہ جہتی ہیں ، پاکستان کا یورپی یونین کے ساتھ دوطرفہ مفاد کا تعلق ہے۔ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل بات چیت سے حل کرنے کا عزم برقرار ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں سیاسی جماعتوں پر پابندی کی مذمت کرتے ہیں۔