کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی سینٹرل جیل سے لشکر جھنگوی کے دو قیدیوں کے فرار کا کیس ،سپریم کورٹ نے توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی۔سابق ڈی آئی جی جیل خانہ غلام مرتضیٰ اور ڈی ایس پی جیل فہیم کی بحالی اور مراعات کی ادائیگی سے متعلق سندھ حکومت ،آئی جی جیل خانہ جات و دیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی جہاں سپریم کورٹ نے عدالتی حکم پر عملدر آمد نہ کرنے پر اظہار برہمی کیا عدالت حکم پر محکمہ داخلہ سندھ کے ڈپٹی سیکرٹری عدالت میں پیش ہوئے عدالت نے استفسار کیاکہ عدالتی احکامات پر کیوں عمل درآمد نہیں کیا گیا، قیدیوں کے فرار کی انکوائری کرنے والے کتنے نا اہل ہیں، ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو ان افسران کے لئے مقامی زبان میں ترجمہ کردیا کریں ، انکوائری میں بیس گواہوں کے بیانات رکار ڈ ہوئے کسی ایک گواہ پر جرح نہیں ہوئی ، یہ سب آپ جان بوجھ کر کرتے ہیں ،کس نے قیدیوں کے فرار کے کیس کی انکوائری کی تھی ، محکمہ داخلہ کاکہناتھا کہ ڈی آئی جی سطح کے افسر تھے انھوں نے انکوائری کی،آپ آر ڈر کردیںہم دوبارہ انکوائری کروا لیتے ہیں ،عدالت کاکہناتھا کہ ہم کیوں آر ڈر کریں آپ کا کام عدالت کیوں کرے ،عدالتی احکامات پر کب تک عمل درآمد کریں گے؟حکام کا کہناتھا کہ چار ماہ کا وقت دیں ہم عمل درآمد کر لیں گے ، عدالت نے حکم دیا کہ چار ماہ نہیں دو ماہ میں عمل درآمد کریں، سپریم کورٹ نے توہین عدالت کی درخواست نمٹادی،عدالت کاکہناتھا کہ دونوں درخواست گزاروں کو دو ماہ میں بحال کرکہ واجبات ادا کیے جائیں ۔