نان فائلرز پر جائیداد، گاڑی اور بینک اکاؤنٹس سے متعلق سخت اقدامات کی منظوری

121
increasing tax rate

اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے نان فائلرز پر پابندیوں سے متعلق ایک ترمیمی بل کی منظوری دے دی، جس کے تحت غیر رجسٹرڈ یا نااہل فائلرز کے لیے جائیداد، گاڑی اور دیگر مالیاتی سرگرمیوں پر سخت قوانین نافذ کیے جائیں گے۔ 

اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں ٹیکس قوانین میں ترامیم پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران ٹیکس گزاروں کا ڈیٹا خفیہ رکھنے سے متعلق شق کو بھی منظوری دی گئی۔ 

کمیٹی نے نان فائلرز کے لیے جائیداد کی خرید و فروخت، گاڑیوں اور بینک اکاؤنٹس کھولنے سمیت دیگر سرگرمیوں پر پابندی کی سفارش کی۔ ہائی رسک افراد کی معلومات بینکوں کے ساتھ شیئر کرنے کے حوالے سے بھی شقیں منظور کی گئیں۔  اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے وضاحت کی کہ نان فائلرز کو کسی بھی مالی لین دین سے قبل اپنی آمدنی کے ذرائع اور مالی اہلیت کا ثبوت دینا ہوگا۔ 

رکن کمیٹی انوشہ رحمٰن نے ایف بی آر کی ورک فورس کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو افسران دیگر وزارتوں میں ڈیپوٹیشن پر ہیں، انہیں فوری واپس بلایا جائے۔ چیئرمین ایف بی آر نے اتفاق کیا کہ دیگر وزارتوں سے ڈیپوٹیشن پر بھیجے گئے افسران کو واپس بلایا جانا چاہیے۔ تاہم، انہوں نے وضاحت کی کہ بعض مواقع پر متعلقہ وزارتیں ان افسران کی خدمات پر انحصار کرتی ہیں، جس کے باعث توسیع دینا پڑتی ہے۔ 

قائمہ کمیٹی نے ایف بی آر سے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے۔ چیئرمین کمیٹی نے اس سسٹم کی کارکردگی اور ریونیو میں اضافے سے متعلق اعداد و شمار فراہم کرنے کی ہدایت دی۔ 

چیئرمین ایف بی آر نے یقین دہانی کرائی کہ اگلے اجلاس میں مکمل تفصیلات پیش کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کے نفاذ کے بعد ایف بی آر اسٹیٹ بینک سے رجوع کرے گا تاکہ نان فائلرز کے بڑے بینک اکاؤنٹس پر پابندی لگائی جا سکے۔ 

بعد ازاں، کمیٹی نے ٹیکس قوانین میں ترمیمی بل 2024 کو حتمی منظوری دے دی۔