دنیا بھر میں موسم کی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں، جو انسانوں اور ماحول سمیت تقریباً ہر چیز پر اثر انداز ہوتی ہیں۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں زمین پر گرمی کی شدت، بارشوں کی بے ترتیبی، سیلاب، اور جنگلات کی آتشزدگی جیسی قدرتی آفات بڑھتی جا رہی ہیں۔ ان کے معاشی اور ماحولیاتی اثرات تو واضح ہیں، مگر حالیہ تحقیق میں ایک دلچسپ اور غیر متوقع پہلو سامنے آیا ہے۔
بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تغیرات مرچوں کے ذائقے پر بھی اثر ڈال رہے ہیں، جس سے ان کی تیزی میں کمی آ رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اثرات صرف مرچوں تک محدود نہیں بلکہ دیگر غذاؤں پر بھی نمایاں ہو رہے ہیں۔ مثلاً کافی زیادہ سٹرانگ ہوتی جا رہی ہے اور ناریل بھی پہلے سے زیادہ نرم پیدا ہو رہے ہیں، جس کی وجہ زیادہ بارشوں کو قرار دیا جا رہا ہے۔
قارئین کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ مرچیں بیریز کی نسل سے تعلق رکھتی ہیں اور دنیا بھر میں کھانوں کا لازمی جزو ہیں، کیوں کہ انہیں چٹخارے کے لیے بہ طور مسالہ استعمال کیا جاتا ہے
ایک اندازے کے مطابق دنیا میں مرچوں کی تقریباً 4 ہزار قسمیں اگائی جاتی ہیں، جن کے رنگ، سائز اور تیکھے پن میں فرق ہوتا ہے اور یہی ان کی اپنی اپنی نسل کی انفرادیت اور پہچان ہوتی ہے۔ ان مرچوں کی سالانہ تجارت 9 ارب ڈالرز تک پہنچتی ہے جب کہ ان کی 70 فیصد پیداوار ایشیا میں واقع ملکوں میں ہوتی ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مرچوں میں نمی کا جذب ہونا پہلے سے بڑھ چکا ہے، جس کے نتیجے میں ان کا تیکھا پن کم ہوتا جا رہا ہے۔ خشک سالی اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت نے مرچوں کی کاشت اور سپلائی پر منفی اثرات ڈالے ہیں، جبکہ موسمی حالات کا ہر بدلاؤ مرچوں کے معیار کو متاثر کرتا ہے۔