ملعون سلمان رشدی کی بدنامِ زمانہ کتاب، پابندی اٹھائے جانے کے بعد، دہلی کے چند اسٹورز پر فروخت ہو رہی ہے۔ یہ کتاب بہریسن بک سیلرز کے اسٹورز پر موجود ہے اور اس کی قیمت دو ہزار بھارتی روپے (پاکستانی کم و بیش 6600 روپے) رکھی گئی ہے۔
اس کتاب پر 1988 میں، شدید احتجاج کے بعد، پابندی لگادی گئی تھی۔ مغربی دنیا میں ملعون رشدی کی کتاب فروخت ہوتی رہی ہے تاہم مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ چند غیر مسلم ایشیائی اور افریقی ممالک میں بھی یہ کتاب ممنوع رہی ہے۔ ایران کے سابق سپریم لیڈر آیت اللہ خمینی نے کتاب پر پابندی لگاتے ہوئے سلمان رشدی کے قتل کا فتوٰی جاری کیا تھا۔ یہ فتوٰی برقرار ہے۔
بھارت میں ملعون رشدی کی کتاب پر راجیو گاندھی کی حکومت نے پابندی عائد کی تھی۔ انتہائی اہانت آمیز مواد کے باعث اس کتاب کی اشاعت پر مسلم دنیا نے شدید احتجاج کیا تھا۔
بہریسن بک سیلرز کے مالک رجنی ملہوترا نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا کہ چند روز قبل ہی کتاب کی فروخت شروع کی گئی ہے اور اس کا ریسپانس اچھا رہا ہے۔
یاد رہے کہ نومبر میں دہلی ہائی کورٹ نے یہ کہتے ہوئے اس کتاب کی اشاعت پر عائد پابندی ختم کردی تھی کہ راجیو گاندھی کی حکومت اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرنے میں ناکام رہی تھی اس لیے اب اس کتاب کی اشاعت کی اجازت دینے میں کوئی قباحت نہیں۔ حکام طلب کیے جانے کے باوجود نوٹیفکیشن عدالت کے روبرو پیش کرنے ناکام رہے۔
ایران کے سپریم لیڈر کی طرف سے قتل کا فتوٰی جاری کیے جانے کے بعد ملعون رشدی کو کم و بیش دس سال مکمل روپوشی کی حالت میں گزارنا پڑے۔ وہ برطانوی حکومت کی طرف سے غیر معمولی نوعیت کی سیکیورٹی فراہم کیے جانے پر ہی منظرِعام پر آسکا۔ جولائی 1991 میں ملعون رشدی کے ناول کے جاپانی مترجم ہِتوشی اِگاراشی کو اُس کے دفتر میں قتل کردیا گیا تھا۔
12 اگست 2022 کو ایک لبنانی نژاد امریکی ہادی ماتر نے لیکچر کے دوران اسٹیج پر چڑھ کر ملعون رشدی پر چاقو سے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں اُس کی ایک آنکھ ضایع ہوئی۔