واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) ڈونلڈ ٹرمپ نے جوبائیڈن کی جانب سے معافی کے اعلان پر قاتلوں کو سزائے موت دینے کا اعلان کردیا۔ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دوسرے دورِ اقتدار کے دوران سزائے موت کے استعمال کو تیز کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ زیادتی کرنے والوں، قاتلوں اور سنگین مجرموں کو نہیں چھوڑیں گے۔ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ جیسے ہی میں حکومت کا آغاز کروں گا، میں محکمہ انصاف کو ہدایت دوں گا کہ وہ امریکی خاندانوں اور بچوں پرتشدد اور عصمت دری کرنے والوں، قاتلوں اور سنگین مجرموں سے بچانے کے لیے سزائے موت پر سختی سے عمل کرے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ وہ پیرول پر رہائی کے امکان کے بغیر وفاقی سطح پر پھانسی کے منتظر 40 قیدیوں میں سے 37 کی سزائے موت کو عمر میں تبدیل کر رہے ہیں۔ ان میں 9 وہ افراد بھی شامل تھے جنہیں ساتھی قیدیوں کو قتل کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ 4 مجرموں نے بینک ڈکیتیوں کے دوران قتل کیے جب کہ ایک مجرم نے جیل کے محافظ کو قتل کیا تھا۔3مجرموں پر اس اقدام کا اطلاق نہیں کیا تھا جن میں 2013 میں بوسٹن میراتھن بمباروں میں شامل ایک حملہ آور، ایک بندوق بردار جس نے 2018 میں 11 یہودی عبادت گزاروں کو قتل کیا تھا اور ایک سفید فام نسل پرست جس نے 2015 ء میں چرچ جانے والے 9 سیاہ فام شہریوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ا س موقع پر جو بائیڈن نے کہا کہ میں ان قاتلوں کی مذمت کرتا ہوں ، ان کی نفرت انگیز کارروائیوں کے متاثرین کے لیے غمزدہ ہوں اور ان تمام خاندانوں کے لے دکھی ہوں جنہوں نے ناقابل تصور اور ناقابل تلافی نقصان اٹھایا۔ لیکن اپنے ضمیر اور تجربے کی روشنی میں میں پہلے سے کہیں زیادہ اس بات کا قائل ہوں کہ ہمیں وفاقی سطح پر سزائے موت کے استعمال کو روکنا چاہیے۔ ان کے اعلان پر ٹرمپ نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ جب یہ سب حرکتیں سنتے ہیں تو یقین نہیں آتا کہ انہوں نے ایسا کر دیا ہے۔یاد رہے کہ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران13 افراد کی پھانسیوں کی نگرانی کرتے ہوئے تقریباً 20 سال کے وقفے کے بعد وفاقی پھانسیوں کو دوبارہ شروع کیاتھا۔