بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی چیرہ دستیاں بڑھتی جارہی ہیں۔ مسلمانوں سمیت تمام مذہبی اقلیتوں کے لیے معاملات دشوار سے دشوار تر بنائے جارہے ہیں۔ ہندو دھرم کے تہواروں کے موقع پر تو کھلی دادا گیری چلتی ہی ہے، اب اقلیتوں کے تہواروں پر بھی کم ظرفی کا بازار گرم ہے۔
ایک ڈلیوری مین نے کام کے دوران کرسمس کی مناسبت سے سانتا کلاز کا لباس زیبِ تر کر رکھا تھا۔ انتہا پسند ہندوؤں نے ڈلیوری مین کو یہ لباس ترک کرنے پر مجبور کردیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ جب کسی ہندو تہوار پر زعفرانی رنگ کا ہندوانہ لباس نہیں پہنا جاتا تو پھر کسی اور مذہب سے مناسبت رکھنے والا لبادہ کیوں اوڑھا جائے اور ویسا حلیہ کیوں بنایا جائے۔
ڈلیوری مین کو سانتا کلاز کا لباس ترک کرنے پر مجبور کرنے والی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے سُنا جاسکتا ہے کہ کبھی کسی ہندو تہوار پر شری رام چندر جیسا حلیہ بناکر ڈلیوری کی ہے۔
وائرل ہونے والی وڈیو میں ایک انتہا پسند ہندو کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ مختلف مذاہب کے اپنے اپنے ایجنڈے ہیں۔ ہندو معاشرے میں اِن مذاہب کے لوگ اپنی ثقافت کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ لازم ہے کہ اِس رجحان کی بیخ کُنی کی جائے۔