نئی دریافت ہونیوالی کہکشاں کے بلیک ہول سے متعلق حیران کن انکشافات

149

واشنگٹن:ناسا کے محققین نے 18 دسمبر کو ایک غیرمعمولی دریافت کا اعلان کیا کہ این جی سی 5084 نامی کہکشاں میں موجود بلیک ہول نہ صرف عمودی ہے بلکہ کہکشاں کی مخالف سمت میں گھوم رہا ہے۔

یہ دریافت روایتی مشاہدات سے ہٹ کر کہکشاؤں کے ارتقا اور ان کے مرکزی بلیک ہولز کے تعامل سے متعلق تحقیق کی نئی راہیں کھول رہی ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ تقریباً ہر بڑی کہکشاں کے مرکز میں ایک زبردست بلیک ہول ہوتا ہے جو کہکشاں کے گردش کے رخ پر گھومتا ہے لیکن این جی سی 5084 میں موجود بلیک ہول کہکشاں کی باقی ساخت کے خلاف 90 ڈگری کے زاویے پر کھڑا ہے اور مخالف سمت میں گھوم رہا ہے۔

محققین نے 4بڑی ایکسرے شعاعوں کا تجزیہ کیا جو کہکشاں کے مرکز سے نکل رہی تھیں۔یہ دھاریں 2کہکشاں کی افقی سطح پر اور 2اس کے عمودی محور پر موجود تھیں، جس سے اندازہ ہوا کہ بلیک ہول کا مقام روایتی طرز سے مختلف ہے۔

ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ اور اٹاکاما لارج ملی میٹر اری (ALMA) کے اضافی ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے بعد یہ تصدیق ہوئی کہ بلیک ہول نہ صرف عمودی ہے بلکہ کہکشاں کے گردشی رخ کے برعکس سمت میں بھی گھوم رہا ہے۔

سائنسدانوں کا اندازہ ہے کہ یہ ممکن ہے کہ بلیک ہول نے اپنی مادّے کی زیادہ تر مقدار کسی مختلف نظام سے کھینچ لی ہو، جس نے اس کی گردش کی سمت کو پلٹ دیا۔

یہ دریافت کہکشاؤں میں پلازما دھاروں، ستاروں کی تشکیل اور مرکز کے بلیک ہول کے اثرات کے باہمی تعلقات کی بہتر وضاحت کرنے میں مددگار ہوگی۔ناسا کے سائنس دان اب اس بلیک ہول کی کمیت، گھماؤ کی رفتار اور کہکشاں کے ساتھ کششی تعلقات کا مزید مطالعہ کریں گے۔