حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)جھڈو کے قریب گاؤں کارونجھر کالونی میں ہاری کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں سیکڑوں کسان مرد و خواتین نے شرکت کی۔ کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ زمینیں کسانوں کو دی جائیں اور ان کے مسائل حل کرنے کے لیے کسان عدالتیں قائم کی جائیں۔ دریائے سندھ سے 6 نئے کینال نکالنے کو کسانوں کے قتل عام کے مترادف قرار دیا گیا اور ارسا ایکٹ میں ترامیم ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا، کانفرنس میں کارپوریٹ فارمنگ منصوبوں کے تحت غیر ملکی کمپنیوں کے لیے مختص زمین مقامی بے زمین کسانوں کو دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور دریائے سندھ سے 6نئے کینال نکالنے کے فیصلے کو سندھ پر ایٹم بم گرانے سے زیادہ خطرناک قرار دیا گیا۔ اس موقع پر ہاری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی رابطہ سیکرٹری لال جروار، مرکزی رہنما ڈاکٹر دلدار لغاری، شگن کولہی، ایاز کھوسو، پروانو کپری، مہران درس، طالب جروار، سندھیانی تحریک کی رہنما زبیدہ کلوئی، تارا بائی، سندھو جمالی، ممتاز جونیجو ودیگر رہنماؤں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے وزرا اور مشیر جھوٹے ڈرامے رچاکر سندھی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ صدر آصف زرداری نے گرین پاکستان منصوبے کے لیے دریائے سندھ سے 6 نئے کینال نکالنے کے کام میں تیزی کے احکامات جاری کیے ہیں۔ پیپلز پارٹی دریائے سندھ پر قبضہ کرنے والوں اور غاصبوں کی ساتھی ہے۔ سردار شاہ اور سعید غنی عوام کو بے وقوف بنانا بند کریں۔ صدر زرداری چھ کینال نکالنے میں وفاقی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری چھ کینالوں کو مسترد کرنے کے بجائے جھوٹے بیانات دے رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے اقتدار کے لیے سندھ کی زمینوں، وسائل اور دریائے سندھ کا سودا کیا ہے۔ 16 سالہ اقتدار میں سندھ کی ریکارڈ تباہی کی گئی ہے۔ مقامی بے زمین کسانوں کو زمینیں دینے کے بجائے کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر زمینیں وفاق کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ چھ نئے کینال دریائے سندھ کے خاتمے کے برابر ہیں۔ ان کینالوں کے ذریعے پنجاب کی بنجر زمین کو آباد کرکے سندھ کی زرخیز زمین کو بنجر بنایا جا رہا ہے۔ دریائے سندھ سے چھ نئے کینال نکالنا سندھ کی ہزاروں سالہ قدیم تہذیب کو مٹانے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ زرعی فارمنگ منصوبے کسانوں کے قتل عام کے مترادف ہیں۔ ان منصوبوں کے ذریعے کسانوں کو بے گھر کیا جا رہا ہے۔ سندھ میں کسانوں کے حقوق کے لیے کوئی مناسب قانون سازی نہیں کی گئی۔ آج بھی کسان وڈیروں کی غلامی میں جکڑے ہوئے ہیں۔ وڈیرے سندھی کسانوں کے ساتھ بدترین سلوک کر رہے ہیں۔ پولیس اور انتظامیہ وڈیروں کی حمایتی فورس بنی ہوئی ہیں۔ کسان مصیبتوں میں مبتلا ہیں۔ کارپوریٹ فارمنگ منصوبے ختم کرکے کسانوں کو زمینیں دی جائیں۔ کسانوں پر ہونے والے ظلم کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ جاگیرداری نظام ختم کیا جائے۔ کسانوں کے ساتھ انصاف کے لیے ہاری عدالتیں قائم کی جائیں۔ سندھی ہاری تحریک کی کانفرنس میں ضلع میرپور خاص کے لیے نئی باڈی منتخب کی گئی، جس میں صدر شگن کولہی، نائب صدر پروانو کپری، جنرل سیکرٹری نور محمد خاصخیلی، جوائنٹ سیکریٹری خیر محمد چانڈیو، خزانچی رحیم کلوئی اور پریس ترجمان محبوب نودانی منتخب ہوئے۔